احتساب عدالت لاہور نے آشیانہ اقبال ریفرنس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئےشہباز شریف سمیت 10 ملزمان کو بری کردیا۔
عدالت نے بریت کی درخواستوں پرمحفوظ فیصلہ سنادیا، 10 ملزمان کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں گئیں،عدالت بریت کی درخواستوں میں شہباز شریف ،فوادحسن فواد،احد خان چیمہ نے دائر کی تھی،دیگر ملزمان میں امتیاز حیدر ،بلال قدوی، شاہد محمود ، منیر ضیاء شامل ہیں،ملزم شاہد شفیق ،علی سجاد بھٹہ ،محمد صادق شامل ہیں ،عدالت ندیم ضیاء اور کامران کیانی کو پہلے ہی بری کرچکی ہے
شہباز شریف نے سماء سےگفتگو کرتے ہوئے کہا اللہ کا شکر ہےکہ اس نے سرخرو کیا، سیاسی انتقام اور ذاتی انا کے باعث کیسز بننے سے ملک کو نقصان ہوا،عدالتی فیصلے میں اللہ نے میرے موقف کی تائید کر دی۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل اور نیب نے اپنی رپورٹس پیش کیں۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا فیصلہ موجودہ کیس پر اثر انداز نہیں ہوتا۔احتساب عدالت کے جج نےکہا کہ وہ بریت کی درخواستوں پر دو گھنٹے تک فیصلہ سنا دیں گے۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عدالت نیب کا مؤقف جاننا چاہ رہی تھی، نیب اور اٹارنی جنرل نے اپنا موقف تحریری طور پر جمع کرادیا،مؤقف میں کہا گیا ہےکہ موجودہ کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ اثر انداز نہیں ہوتا۔
عدالت نےسپریم کورٹ کے نیب کیسز پر فیصلہ کرنے سے روکنے کے نقطے پر معاونت طلب کی۔ شہبازشریف کے نمائندہ انوار حسین عدالت پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔
بریت کی درخواستوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ آشیانہ اقبال پروجیکٹ میں کرپشن کے الزامات غلط ہیں، شہباز شریف سمیت دیگر نے بریت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
ملزمان کے خلاف 2018 میں ریفرنس دائرکیا گیا تھا،شہبازشریف سمیت دیگرملزمان پرایک ہی کمپنی کو ٹھیکہ دیکر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔