اسرائیلی کابینہ نے یرغمالیوں کی واپسی کی ڈیل کی منظوری دےدی۔
غزہ امن منصوبے کی منظوری سے متعلق کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اسرائیلی وزیراعظم اور وزرا کے علاوہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ سٹیو وٹکوف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر نے بھی شرکت کی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہےکہ ہم فیصلہ کن موڑ اور یرغمالیوں کی واپسی کے ہدف کے قریب ہیں،صدر ٹرمپ کی مدد کےبغیر ایسا ممکن نہیں تھا،معاہدہ اسرائیل اورامریکا سمیت سب کے مفاد میں ہے،سرائیل کے انتہا پسند وزیر ِاتمار بن گویر اور اسموٹریج نے معاہدہ کی مخالفت میں ووٹ دیا ۔۔
The government has just now approved the framework for the release of all of the hostages – the living and the deceased.
— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) October 9, 2025
شرم الشیخ میں ہونےوالےامن معاہدےپرعملدرآمدشروع ہوگیا،اسرائیلی فوج 24 گھنٹوں میں طے شدہ علاقے تک محدودہوجائےگی،اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پیر یا منگل سے متوقع ہے،پہلے مرحملے میں ڈھائی سو اور مجموعی طور پر 2 ہزار فلسطینی قیدی رہاکیےجائیں گے،جبکہ بڑے پیمانےپرامداد کی ترسیل بھی شروع ہوجائےگی۔
دوسری جانب امریکا نےمعاہدے کی نگرانی کیلئے دو سو فوجی اہلکار بھیجنے کا اعلان کردیا،امریکی اعلیٰ عہدیدار کے مطابق امریکی اہلکارغزہ نہیں جائیں گے،صرف اسرائیل میں تعینات ہوں گے،جوامداد کی ترسیل اور لاجسٹک کی نگرانی کریں گے،مشترکہ ٹاسک فورس میں ترکیہ،مصر اور قطر کےفوجی بھی شامل ہوں گے،قطری وزیراعظم کا کہنا ہے کہ غزہ امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
اُدھر غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا عمل جاری ہے،صیہونی فوج کی گولانی بریگیڈ غزہ کی پٹی سے نکل گئی،جبکہ غزہ کے اوپر اب بھی اسرائیلی طیارے پرواز کر رہے ہیں۔





















