حکومت کی بارہا مذاکرات کی پیشکش کے باوجود آزادکشمیر میں پُرتشدد مظاہرے نہ رکے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی آڑ میں شرپسندوں نے آج بھی قانون کو بندوق کی نوک پر رکھا۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہروں کی آڑ میں شرپسندوں کی پُرتشدد کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔ شرپسندوں نے پولیس اہلکاروں پر دھاوا بول دیا، کیلوں والے ڈنڈے مارے، اسلحہ چھین کر گولیاں چلادیں۔ پولیس پر حملے، تشدد کرکے اسلحہ اور دیگر سامان چھین لیا۔
مشتعل مظاہرین نے اسلام آباد پولیس کے جوانوں کو بھی نشانے پر رکھ لیا۔ زخمی اہلکاروں نے بتایا کہ شرپسندوں نے یرغمال بناکر وردیاں پھاڑدیں۔ پتھر اور کیل والے ڈنڈے مارے۔ اسلحہ چھین کر پولیس پر فائرنگ بھی کی۔ وفاقی پولیس کے 31 اور آزاد کشمیر پولیس کے 12 زخمی اہلکاروں کو پمز اسپتال منتقل کرنا پڑا۔
مظفرآباد، میرپور اور راولاکوٹ سمیت کئی اضلاع میں ہنگامے ہوئے، پرتشدد احتجاج اور مظاہروں کی وجہ سے وادی میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے نے پمز میں زیرعلاج اہلکاروں کی عیادت کی اور حوصلہ بڑھایا۔ خبردار کردیا کہ شرپسندوں کے مذموم مقاصد کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی مذاکراتی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان بات چیت جاری ہے ۔ حکومتی کمیٹی کے تمام ارکان مظفرآباد میں موجود ہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرت خوشگوار ماحول میں ہورہے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے واضح کیا ہے کہ آئین و قانون کے دائرے مین رہتے ہوئے جائز مطالبات ضرور پورے کیے جائیں گے ۔ وفاقی کمیٹی کے دیگر ارکان کو امید ہے کہ آزاد کشمیر کے مسائل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق بات چیت سے حل کریں گے۔






















