آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ گزشتہ سال مجموعی عالمی قرضہ دنیا کے مجموعی جی ڈی پی سے 235 فیصد سے زیادہ رہاہے ، اس کے علاوہ نجی شعبے کے قرضوں میں کمی اور سرکاری شعبے کے قرضوں میں اضافہ کا رجحان رہا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی جانب سے گلوبل ڈیبٹ ڈیٹا بیس کے مطابق نجی شعبے کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 143 فیصد ہوگیا ہے جو 2015 کے بعد کم ترین سطح ہے۔ اس کمی کی بڑی وجہ اندرونی قرضوں میں کمی اور غیر مالیاتی کمپنیوں کی جانب سے کم قرضہ حاصل کرنا ہے ۔ دوسری جانب سرکاری شعبے کا قرضہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 93 فیصد کے قریب پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کا مجموعی قرضہ معمولی اضافے کے ساتھ 251ٹریلین ڈالر رہا،نجی شعبہ کا قرضہ کم ہوکر 151.8 ٹریلین ڈالر اور سرکاری شعبہ کاقرضہ بڑھ کر 99.2 ٹریلین ڈالر ہوگیاہے۔
امریکا میں سرکاری شعبہ کاقرضہ بڑھ کر جی ڈی پی کے تناسب سے 121 فیصد کی سطح پرہے جبکہ چین میں یہ شرح 82 سے بڑھ کر 88 فیصد ہو گئی۔ ترقی یافتہ معیشتوں میں سرکاری قرضہ اوسطاً جی ڈی پی کے 110 فیصد کی سطح پر آگیا۔ جاپان، یونان اور پرتگال جیسے ممالک میں کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک میں اضافہ ہوا۔ سرکاری قرضہ میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ عالمی مالیاتی خسارہ ہے جو اوسطاً جی ڈی پی کے 5 فیصد کے قریب ہے۔
اس خسارے میں کووڈ ۔19 کی عالمگیر وبا کے بعد دی جانے والی سبسڈیز اور سماجی اخراجات کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے سودی اخراجات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کئی ترقی یافتہ معیشتوں میں کمپنیوں نے کمزور معاشی امکانات کی وجہ سے قرضہ لینا کم کر دیا ہے۔ سرکاری قرضوں کے بوجھ سے نجی شعبے کے لیے قرضہ مہنگا یا مشکل ہو جاتا ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومتوں کو قابلِ بھروسہ درمیانی مدت کے منصوبوں کے ذریعے بتدریج مالیاتی توازن بحال کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ سرکاری قرضہ کم ہو اور نجی شعبے پر دباؤ نہ بڑھے۔
اسی کے ساتھ ساتھ پائیدار معاشی نمو اور اعتماد کی فضا قائم کر کے نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔واضح رہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق ملک میں مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے قرضوں کی شرح گزشتہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کا 73.2 فیصد جبکہ جی ڈی پی کے تناسب سے بیرونی قرضوں کی شرح 25.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو 7 سال کی کم ترین شرح ہے۔ مالی سال 2024 میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 70.3 فیصد جبکہ مالی سال 2023 میں 79 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔






















