پاکستان کے مقابلے میں بھارت پر انحصار کی امریکی پالیسی ناکام ہوگئی۔ امریکا کی جانب سے بار بار نوازنے کے باوجود بھارت امریکا کا قابل بھروسہ شراکت دار نہ بن سکا۔
امریکی میگزین فارن پالیسی نے تاریخی حقائق کی مدد سے واضح کیا کہ بھارت کبھی بھی امریکا کی توقعات پرپورا نہ اترا۔ امریکا کو اب پاکستان پر اعتماد کرکے دیکھنا ہوگا۔ میگزین کے مطابق پاکستان ماضی کی طرح ایک بار پھر چین اور امریکا کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتا ہے۔
امریکی میگزین میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق بھارت نے روس سے دفاعی نظام خریدا۔ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران میں سرمایہ کاری کی۔ امریکا نے بھارتی ترجیحات کو نظر انداز کرکے نئی دلی سےسول نیوکلیئر ڈیل کی۔ بھارت کبھی بھی امریکا کا قابل بھروسہ شراکت دار نہیں رہا نہ کبھی امریکی توقعات پر پورا اترا۔
مضمون کے مطابق امریکا کو اب پاکستان پر اعتماد کرکے دیکھنا ہوگا، بھارت پر یکطرفہ توجہ خطے میں دراڑ اور جنگ کا خطرہ بڑھائے گی۔
فارن پالیسی میگزین کے مطابق صدر ٹرمپ دہشت گردی کے خلاف اقدامات اوربھارت سے کشیدگی کم کرنے میں پاکستان کے تعاون کا اعتراف کر چکے ہیں، ریکوڈیک جیسے منصوبوں پر امریکی سرمایہ کاری سے خطے میں استحکام آئے گا۔ توانائی اور تجارتی معاہدوں سے دونوں ملک فائدہ اٹھائیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان ماضی میں امریکا اور چین کے درمیان پل کا کردار ادا کرچکا ہے، امریکا اور چین کے ساتھ متوازن تعلقات پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی کا جزو ہے، بھارت پر مرکوز امریکی پالیسی پاکستان سے دوری کا سبب بنے گی۔ جس سے خطے میں واشنگٹن کمزور ہوگا۔





















