نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ نان بینکنگ فنانشل کمپنیاں فراڈ میں ملوث تھیں، نوے فیصد کمپنیوں کیخلاف کارروائی کی گئی، پہلے آن لائن کمپنیاں 1800 فیصد تک سود لیتی تھیں، اب صرف 100 فیصد تک لے سکیں گی، شہری کو قرض لینے کیلئے 3 افراد کی تفصیلات دینا ہوں گی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی و ٹیلی کام کا اجلاس ہوا، جس میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن اتھارٹی نے آن لائن قرضہ فراڈ پر بریفنگ دی۔
این سی سی آئی اے حکام نے بتایا کہ نان بینکنگ فنانشل کمپنیاں فراڈ میں ملوث تھیں، ایس ای سی پی نے 2020ء میں ان کمپنیوں کو لائسنس دیئے تھے، کمپنیوں کیلئے کوائی شرائط عائد نہیں کی گئی تھیں، 90 فیصد کپمینوں کیخلاف کارروائی کی گئی، قواعد سخت کرکے فراڈ بڑی حد تک روک دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آن لائن لون کمپنیاں پہلے 1800 فیصد تک سود لیتی رہی ہیں، ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے سے گیلری اور رابطہ نمبروں تک رسائی مل جاتی تھی، قرضہ لینے کے بعد کوئی بھی شہری ان کمپینوں کے پاس پھنس جاتا تھا، کسی نے کھانا کھانے کیلئے 5 ہزار قرضہ لیا تو وہ بھی پھنس جاتا تھا، ایس ای سی پی نے قرضے پر سود لینے کی کوئی شرح مقرر نہیں کی تھی، ایک کا قرضہ واپس کرنے کیلئے شہری دوسری کمپنی سے قرضہ لیتے تھے۔
حکام این سی سی آئی اے نے بتایا کہ ایس ای سی پی نے اپنی ریگولیشنز میں بہتری کی ہے، اب کمپنی قرض پر صرف 100 فیصد سود لے سکتی ہے، کوئی بھی شہری قرض لینے کیلئے 3 افراد کی تفصیلات دینے کا پابند ہوگا، ان لائن قرضہ ایپ کمپنی شہریوں کی گیلری اور نمبرز تک رسائی نہیں حاصل کرسکتیں۔





















