بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں تباہ کن سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
دریائے راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ 7 اضلاع کے کئی علاقے لپیٹ میں آچکے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں ۔ بڑے پیمانے پر زرعی زمینیں اور فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ دولاکھ 13 ہزار 400، سائفن پر دولاکھ 15ہزار جبکہ جسڑ پر 95 ہزار 580 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ پر ایک لاکھ 22 ہزار کیوسک، ہیڈخانکی پر ایک لاکھ 88 ہزار، ہیڈ قادرآباد پر دو لاکھ 22 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے ۔ ہیڈ بلوکی پر ایک لاکھ 30 ہزار 900 ، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر دولاکھ 61 ہزار، ہیڈ سلیمانکی پر ایک لاکھ 13 ہزار کیوسک ریکارڈ کی جارہی ہے۔
تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے کیلئے بند رکھنے پر غور
دوسری جانب چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کی زیرصدارت پی ڈی ایم اے کے اہم اجلاس میں ننکانہ صاحب، شیخوپورہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دریائی بیلٹ کے علاقوں کو فوری خالی کروانے کی ہدایات جاری کردی گئی۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے کیلئے بند رکھنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی انتظامی افسران کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا۔ جھنگ اور چنیوٹ کو بچانے کیلئے رواز پل کو بریچ کر نے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے دوران بریفنگ بتایا کہ دریائے چناب میں پانی کا بڑا ریلا جھنگ کی طرف بڑھ رہا ہے، راوی میں 2 لاکھ 17 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا آگے بڑھ رہا ہے، آئندہ چند گھنٹوں میں بہاو میں کمی متوقع ہے۔






















