سپریم کورٹ نے زمین خریداری کے حوالے سے زبانی معاہدے پر ریلیف دینے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زمین خریداری کے زبانی معاہدے سے متعلق درخواست پرسماعت کی جس کے دوران چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیئے کہ زبانی معاہدے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
درخواست گزارمحمد رفیق نے چار ایکڑ اراضی خریدنے کیلئے 152 ملین روپے کا معاہدہ کیا تھا لیکن دو ماہ میں صرف 15 ملین ادا کر سکا جس پر تین رکنی بینچ نے کہا کہ درخواستگزار مقررہ مدت میں طےشدہ رقم جمع کروانے میں ناکام رہا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ زبانی معاہدے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پنجاب میں زمین کے معاہدوں کو بہت زیادہ لٹکایا جاتا ہے، درخواستگزار معاہدہ زبانی کرتا ہے اور ریلیف بھی عدالت سے مانگتا ہے۔
چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا زبانی معاہدہ کرکےقرآن پاک کی آیت کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ؟۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کی تعلیمات کےمطابق بھی معاہدہ زبانی نہیں تحریری ہوتا ہے، زبانی معاہدوں کا دروازہ اب بند کرنا ہوگا۔
بعدازاں، عدالت عظمیٰ نے زمین خریداری کے حوالے سے زبانی معاہدے پر ریلیف دینے کی استدعا مسترد کردی۔