آڈٹ حکام نے لانگ ڈسٹنس اینڈ انٹرنیشنل (ایل ڈی آئی) کمپنیوں سے 89 ارب روپے سے زائد واجبات کی عدم وصولی کا ذمہ دار وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو قرار دے دیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونا واجبات کی عدم وصولی کی بنیادی وجہ ہے جبکہ رپورٹ میں کمپنیوں سے واجبات کی وصولی عدالتوں میں زیر سماعت ہونے کا مؤقف بلاجواز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے بطور ریگولیٹر بیس برس گزرنے کے باوجود واجبات وصول نہ کر سکا۔
رپورٹ کے مطابق آپریٹرز بغیر لائسنس تجدید اور واجبات کی ادائیگی کے کاروبار کر رہے ہیں۔
آڈٹ حکام نے پی ٹی اے کے جواب کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ لائسنسز ختم ہونے تک واجبات وصول نہ ہونا کمزور نگرانی کا ثبوت ہے۔
ایل ڈی آئی کمپنیوں پر لازم تھا کہ وہ ابتدائی لائسنس، اسپیکٹرم سمیت تمام فیسیں ادا کریں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے سالانہ فیس، اسپیکٹرم فیس اور لیٹ پیمنٹ کی مد میں 9 ارب82 کروڑ روپے وصول کرنے میں بھی ناکام رہا۔
پی ٹی اے وزارت آئی ٹی کو واجب الادا 79ارب 34 کروڑ روپے بھی وصول نہ کر سکی اور یہ رقوم لیٹ پیمنٹ اور یونیورسل سروس فنڈ کنٹری بیوشن کی مد میں واجب الادا ہیں۔
پی ٹی اے ٹیلی کام آپریٹرز سے لائسنسز کی تجدید فیس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد رقم بھی حاصل نہیں کر سکا۔
وضاحت میں کہا گیا تھا کہ تمام کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور آپریٹرز کے حکم امتناعی تاحال ختم نہیں ہو سکے۔
آڈٹ حکام نے ہدایت کی ہے کہ پی ٹی اے وزارت آئی ٹی کے ساتھ مل کر جلد از جلد واجبات کی وصولی یقینی بنائے۔






















