سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں 12 درخواستیں نمٹانے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، صحافی ابصار عالم کے الزامات کو سنگین قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو کمیشن تشکیل دیکر نوٹیفکیشن پیش کرنے کی ہدایت کردی گئی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں 12 درخواستیں نمٹائے جانے کا حکمنامہ جاری کردیا۔ ابصار عالم کے الزامات سنگین قرار دیدیئے گئے، وفاقی حکومت کو کمشین تشکیل دیکر نوٹیفکیشن پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
تحریری حکم کے مطابق تحریک لبیک پاکستان سے متعلق الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں خامیاں، نقائص اور تضادات پائے گئے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک پاکستان نے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں، ٹی ایل پی کو اپنے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا گیا، ٹی ایل پی نے 15 لاکھ 86 ہزار 324 روپے کی فنڈنگ کے ذرائع نہیں بتائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا یہ کہنا کہ ٹی ایل پی نے فنڈز میں بے قاعدگی نہیں کی یہ بذات خود تضاد ہے، ٹی ایل پی کے مجموعی فنڈز کی 30 فیصد رقم کو ای سی پی نے مونگ پھلی کے دانے کے برابر کہا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ٹی ایل پی کو ایک اور موقع فراہم کیا جائے۔ عدالت نے ٹی ایل پی کے اکاؤنٹس سے متعلق درخواست نمٹا دی۔
حکمنامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ فیض آباد دھرنے کے محرکات جاننے کیلئے کمیشن بنادیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ قبول کیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت 15 نومبر کو ہوگی۔