دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں بتدریج اضافے سے ملحقہ متعدد بستیاں اور ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔ انتطامیہ نے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو محفوط مقامات پر منتقل ہونے کا الرٹ جاری کردیا۔
بھارت کی جانب سے دریا ستلج میں چھوڑے جانے والے پانی میں اضافے سے نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ بورے والا سے ملحقہ بستی کھوکھراں، بستی جھبیلان، بستی وسیراں اور بستی مینگلاں والی میں ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں بھی زیر آب اگئی ہیں، متاثرہ بستیوں میں درجنوں افراد اپنے مال مویشیوں کے ہمراہ محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔
ضلعی انتطامیہ کی جانب سے سیلاب کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ ریسکیو، پولیس، محکمہ لائیو سٹاک اور محکمہ مال کے ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں جو لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہیں۔
ظفروال میں حالیہ شدید بارشوں سے نالہ ڈیک میں طغیانی سے پانی اوور فلو ہوکر قریبی دیہات میں داخل ہوگیا۔ شکرگڑھ میں نالہ بئیں میں بھی طغیانی کے باعث درمیانے درجے کا سیلاب۔سیلابی پانی کریل پل کی چھت کوچھونے لگا۔ ظفروال میں نالہ ڈیک کے سیلابی پانی سے ہنجلی کے مقام پر پل ٹوٹ گیا ہے۔
نالہ ڈیک میں اس وقت 22 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔ لہڑی سکروڑ سمیت نچلے علاقوں میں سیلابی پانی پھیلنے اور دھان کی سیکڑوں ایکڑ فصل متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔ ریسکیو ٹیم کو کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ کردیا گیا۔
شکرگڑھ میں سکمال کوٹھے اور قریبی آبادیوں کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہےاور متاثرہ علاقوں میں لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ سیلابی ریلے نے چک جیمل فتح پور اور شاہ پور چنجھوڑا سمیت متعدد دیہات کی زرعی زمینوں کو نقصان پہنچایا جبکہ کٹاؤ کے باعث کاشتکار پریشانی سےدوچارہیں مبتلا ہیں۔






















