بھارتی پنجاب میں سرسا ضلع کے علاقے ڈبوالی میں ساونت کھیڑا گاؤں میں نامعلوم مسلح افراد نے سدھو موسے والا کے مجسمے پر گولیاں برسا دیں، واقعے کے بعد آنجہانی پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے مداحوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
سدھو موسے والا کے مجسمے پر فائرنگ کے واقعے پر سیاسی اور عوامی حلقوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا، ساتھ ہی گلوکار کے اہل خانہ نے اسے ’’اس کی روح پر حملہ‘‘ قرار دیا ہے۔
لارنس بشنوئی گینگ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ان لوگوں کو خبردار کیا ہے جو موسے والا کا احترام اور اسے یاد کرتے ہیں۔
سدھو موسے والا کی والدہ چرن کور نے انسٹاگرام پر پنجاب زبان میں دل چیر دینے والا بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’میرے بیٹے کے دشمن اسے مرنے کے بعد بھی چین سے نہیں رہنے دیں گے، یہ حملہ ہماری یادوں پر کیا گیا، جس سے ہماری روحیں زخمی ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ سدھو موسے والا فنکار سے بڑھ کر تھا، وہ ایک تحریک تھا، اس کی آواز لوگوں کے حقوق کی ترجمانی کرتی تھی اور کسی بھی طرح کا تشدد اسے خاموش نہیں کرسکتا۔
چرن کور کا مزید کہنا تھا کہ ہماری خاموشی ہماری شکست نہیں، وہ دن ضرور آئے گا جب یہ مجرمان اپنے انجام کو پہنچیں گے۔
کچھ دن پہلے فائرنگ سے متاثر ہونے والا سدھو موسے والا کا مجمسہ 2023ء میں جے جے پی کے ریاستی صدر ڈگ وجے چوٹالا کی جانب سے نصب کیا گیا تھا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق 29 جولائی کو ڈگ وجے چوٹالا کو غیرملکی نمبر کے ذریعے ایک ویڈیو موصول ہوئی جس میں مجمسے کی جانب گولیاں چلائی اور ساتھ ہی دھمکیاں بھی دی جارہی تھیں۔ حملہ آور کہہ رہے تھے ’’سدھو موسے والا کے بعد اب اس کے ہمدردوں کی باری ہے‘‘۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ دبوالی پولیس اسٹیشن میں درج کرلیا، تحقیقات جاری ہیں۔






















