انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023 کو فیصل آباد میں ہنگامہ آرائی اور املاک کو نقصان پہنچانے کے تین مقدمات میں فیصلہ سنا دیا جس میں عدالت نے مجموعی طور پر 196 ملزمان کو سزائیں سنائیں جبکہ 88 کو بری کر دیا گیا۔
حساس ادارے پر حملہ کیس میں 108 ملزمان کو سزا سنائی گئی جبکہ 77 کو بری کیا گیا۔
تھانہ غلام محمد آباد حملہ کیس میں 60 ملزمان کو 10 سال قید کی سزا دی گئی جبکہ 7 ملزمان کو بری کر دیا گیا۔
پولیس وین جلانے کے کیس میں 28 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں اور 4 کو بری کیا گیا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، زرتاج گل اور کنول شوذب کو تینوں مقدمات میں 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
اسی طرح صاحبزادہ حامد رضا، احمد چھٹہ اور رائے حیدر کھرل کو بھی 10، 10 سال قید کی سزا ہوئی۔
پنجاب اسمبلی کے ارکان جنید افضل ساہی، رائے مرتضیٰ نواز اور انصر اقبال ہرل کو بھی سزائیں دی گئیں۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، زین قریشی اور خیال کاسترو کو تینوں مقدمات میں ریلیف مل گیا اور انہیں بری کر دیا گیا۔
سزا پانے والوں میں ایک سینیٹر، قومی اسمبلی کے 6 ارکان اور پنجاب اسمبلی کے 3 ارکان شامل ہیں۔
عدالت نے ملزمان پر ہنگامہ آرائی اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات ثابت ہونے پر یہ فیصلہ سنایا۔
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران مختلف شہروں میں فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا اور سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کا فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ جانے کا اعلان
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت اور ملک کے لیے نقصان دہ ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ "کوئی تو ہے جو سسٹم کو لپیٹنا چاہتا ہے۔"
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں رہنے یا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 6 ارکان قومی اسمبلی، 3 ارکان پنجاب اسمبلی اور ایک سینیٹر کو سزا دے کر نااہل کیا جا رہا ہے، جس سے جمہوریت کو شدید نقصان پہنچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں سسٹم چلے اور ہمارا لیڈر باہر آئے۔
انہوں نے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ زرتاج گل، صاحبزادہ حامد رضا، رائے حسن نواز اور شبلی فراز کو سزا دی گئی جبکہ ایک خاتون (بشریٰ بی بی) کو صرف لیڈر کی بیوی ہونے کی وجہ سے سزا کا نشانہ بنایا گیا۔
بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی انتہا پسندی پر یقین نہیں رکھتی اور اس کے رہنماؤں نے قربانیاں دیں لیکن سسٹم کے اندر رہ کر جدوجہد کی۔
انہوں نے کہا کہ جو پارلیمنٹ میں رہنا چاہتے ہیں، انہیں نااہل کیا جا رہا ہے اور اگر عدلیہ سے انصاف نہ ملا تو سسٹم ڈی ریل ہو جائے گا، پی ٹی آئی کی کور کمیٹی بانی عمران خان کے سامنے عدالتی فیصلوں کا معاملہ رکھے گی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی صرف انصاف کے مطابق فیصلہ چاہتی ہے۔
پی ٹی آئی نے 5 اگست کو اسلام آباد میں جلسے کے لیے انتظامیہ کو درخواست بھی دے دی ہے۔






















