سونامی کا لفظ جاپانی زبان کا لفظ ہے جو سمندر کی سطح کے نیچے آنے والے زلزلوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی لہروں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس قسم کی لہریں مختلف رفتار سے سفر کرتی ہیں لیکن ان کی رفتار شروع میں بہت زیادہ ہوتی ہے جو بعد میں آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے۔ یہ لہریں جب ساحل سے ٹکراتی ہیں تو ان لہروں کی شدت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
انڈونیشیا کے مغربی علاقے سوماٹرا کے قریب آنے والا یہ زلزلہ اور اس سے پیدا ہونے والا طوفان انیس سو چونسٹھ میں الاسکا میں آنے والے طوفان کے بعد آنے والا سب سے بڑا طوفان ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس زلزلے نے سمندر کی تہہ میں ایک ہزار کلو میٹر طویل شگاف ڈال دیا ہو گا۔
بحرالکاہل میں جہاں سونامی لہروں کے باعث آنے والے طوفان عام ہیں، علاقے کے لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے نظام موجود ہے۔ لیکن بحر ہند کے ساحلوں پر واقع ممالک میں اس قسم کا کوئی نظام موجود نہیں ہے کیونکہ بحر ہند میں اس قسم کے طوفان عام طور پر نہیں آتے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ریکٹر اسکیل پر 6.5 کی شدت سے آنے والے بڑے زلزلوں کے سبب سمندر کے نیچے ٹیکٹونک پلیٹیں حرکت میں آتی ہیں، زیرِ آب یہ اچانک حرکت سونامی کی لہروں کا سبب بنتی ہیں۔ گزشتہ 100 سال میں 58 سونامی آچکے ہیں، جن میں لاکھوں افراد اور جانور اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
تاریخ کے سب سے تباہ کن سونامیوں میں سے ایک 2004ء میں انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا میں آنے والا سونامی تھا، جب 9.1 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی کی 50 میٹر بلند لہروں نے 5 کلو میٹر تک کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، جس سے تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سونامی کے اثرات سری لنکا، تھائی لینڈ اور بھارت میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔
جاپان کے مرکزی جزیرے ہونشو میں 2011ء کے 9.0 شدت کے زلزلے اور سونامی سے تقریباً 20 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بحرِ اوقیانوس، بحیرۂ کیریبین، بحیرۂ روم اور بحر ہند بھی سونامی کے تجربات بھگت چکے ہیں۔






















