فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے مشترکہ کوششوں سے 178 ارب روپے کی ٹیکس ریکوری کرلی۔
ٹیکس چوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور انٹیلی جنس بیورو کے آپریشنز کی رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کردی گئی ہے جس کے مطابق مشترکہ کوششوں سے 178 ارب روپے کی ریکوری ممکن ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینی، سیمنٹ، مشروبات، خوردنی تیل، تمباکو سمیت دیگر شعبوں میں 515 چھاپے مارے گئے، جن سے ساڑھے 10 ارب روپے کا اضافی ٹیکس وصول کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی بی نے چینی، کھاد اور گندم کے شعبوں میں ذخیرہ اندوزی اور من مانی قیمتوں کے خلاف 13 ہزار سے زائد آپریشنز کیے، جن کے نتیجے میں اپریل 2022 سے اب تک 99 ارب روپے سے زائد کی غیر قانونی ذخیرہ شدہ اشیا قبضے میں لی گئیں۔
کمپنیوں کے انضمام اور ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں بقایاجات کی وصولی سے ٹیکس آمدن میں 69 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر اور آئی بی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا معاشی استحکام ان مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے ملکی خوشحالی اور ٹیکس آمدن میں اضافے کے لیے سب کو مل کر کام جاری رکھنے پر زور دیا۔
ایف بی آر اصلاحات کے جائزہ اجلاس میں وزیراعظم کو کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ کے لیے متعارف کردہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سسٹم پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ابتدائی ٹیسٹنگ میں اس نظام کی کارکردگی 92 فیصد سے زائد رہی، جبکہ 83 فیصد سے زائد گڈز ڈیکلریشن کا تعین ممکن ہوا اور گرین چینل کلیئرنس ڈھائی گنا بڑھ گئی۔
وزیراعظم نے متعلقہ افسران کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انسانی مداخلت کم ہونے سے نظام میں شفافیت بڑھے گی، وقت اور پیسے کی بچت ہوگی اور ٹیکس دہندگان کو سہولت ملے گی۔
انہوں نے ایف بی آر کی اصلاحات کو حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل قرار دیا۔




















