چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف نے سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کا استعفیٰ منظور کرلیا۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ آج شام تک انضمام الحق کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا تھا۔
ذرائع پی سی بی کا کہنا ہے کہ انضمام الحق کی جانب سے مختلف چینلز پر بیانات دینے کے بعد چیئرمین پی سی بی نے چیف سلیکٹر کا استعفیٰ منظور کرنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے مستعفی چیف سلیکٹر انضمام الحق کا استعفیٰ منظور کرنے کی تصدیق کردی۔
واضح رہے کہ انضمام الحق نے مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات کے باعث چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
انضمام الحق کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف بھی سامنے آیا تھا، جس میں کہا گیا کہ ای میل ہمیں کل موصول ہوئی جس کا یقینی طور پر جواب دیں گے، انضمام الحق کو پتہ ہے کہ تحقیقات مفادات کے تصادم کی ہو رہی ہیں، تحقیقات مکمل ہونے پر انضمام کو آگاہ کیا اور انہیں بلایا بھی جائے گا۔
پی سی بی نے مزید کہا تھا کہ انضمام الحق بہت بڑے کرکٹر ہیں اور پی سی بی ان کی عزت کرتا ہے، پاکستان کرکٹ کی ترقی میں انضمام الحق اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
بورڈ کا کہنا ہے کہ پی سی بی کی نیت خراب ہو تو انہیں فارغ کردیتے، تحقیقات نیک نیتی کی بنیاد پر کررہے ہیں، انضمام الحق کو عزت دینے کی وجہ سے ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا تھا۔
پی سی بی نے کہا کہ انضمام الحق نے خود استعفیٰ میں لکھا کہ بورڈ بی تحقیقات کرے، اگر کچھ ثابت نہیں ہوتا تو وہ دوبارہ عہدہ سنبھالیں گے، استعفیٰ میں انضمام الحق نے کہیں نہیں لکھا کہ وہ پی سی بی کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے، بورڈ نے بھی انضمام الحق کی تعریف کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اگر الزامات ثابت نہیں ہوتے تو وہ دوبارہ عہدہ سنبھالیں گے۔
بورڈ نے یہ بھی کہا کہ 3 مہینے کی توسیع یا 4 مہینے کیلئے چیئرمین پی سی بی کا آنا انضمام الحق کا ذاتی تبصرہ ہے، انضمام الحق کا یہ کہنا درست ہے کہ کوئی بھی چیئرمین ڈیولپمنٹ کا کام نہیں کرسکتا، دوسروں پر ذمہ داری ڈالنے والی انضمام الحق کی بات درست نہیں، دنیا کا کوئی ایسا کرکٹ بورڈ نہیں جو اپنی ہی کرکٹ ٹیم کے خلاف ہو، ٹیم اچھا کرے یا برا، پی سی بی ٹیم کے پیچھے کھڑا ہے۔
بورڈ کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر اگر انضمام استعفیٰ دے دیں تب بھی وہ 6 ماہ تک میڈیا میں بات نہیں کرسکتے، انضمام الحق قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اس سے لگتا ہے کہ وہ خود کام جاری نہیں رکھنا چاہتے، تحقیقات کے حوالے سے انضمام الحق کو اس طرح کی گفتگو سے پرہیز کرنا چاہئے۔