قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے فنانس بل 2025 میں اہم ترین ترمیم کی منظٖوری دیدی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جا سکے گا۔ کمیٹی ارکان نے ترامیم کو نیب قوانین کے مترادف قرار دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس دوران سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم منظوری دیدی گئی ، چیئرمین کمیٹی و دیگر ارکان نے ان ترامیم کو نیب قوانین کےمترادف قرار دےدیا ہے ۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ان ترامیم کا تعلق صرف سیلز ٹیکس سے ہے، ایف بی آر کے پاس ملزمان کو رکھنے کیلئےاپنی حوالات موجود ہے، گرفتاری کے بعد دیگر محکموں کی حوالات بھی استعمال کر سکتے ہیں، ہمارے پاس اب بھی ایک دو ملزمان حوالات میں ہیں، ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کی اجازت ایف بی آر کے 3 ممبران پر مشتمل کمیٹی دےگی، دو ممبران آپریشن اور ایک ممبر لیگل مستقل کمیٹی کے رکن ہونگے۔
ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کیلئے قائمہ کمیٹی خزانہ کی تجویز من وعن منظور کر لی گئی ، بل میں کہا گیاہے کہ سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص اگر انکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا، سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والا اگر بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرے تو روکا جائے گا، سیلز ٹیکس فراڈ میں ٹیکس کی رقم میں جعل سازی اور گڑبڑ شامل ہوگی، سیلز ٹیکس میں ٹمپرنگ کرنا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں آئےگا، ٹیکس انوائس میں فراڈ بھی سیلز ٹیکس فراڈ تصور ہوگا۔
ٹیکس کے شواہد مٹانا بھی ، ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہوگا، سیلز ٹیکس 1990 سیکشن 37 اے میں شق اے شامل کرنے کیلئےقبل ازگرفتاری کی شرائط کی منظوری بھی دیدی گئی ۔
ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے، اگر سیلز ٹیکس میں فراڈ کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی گئی تو گرفتاری ہوگی، اگر سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتاری ہوسکتی ہے، سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو گرفتاری ہوگی، گرفتاری سے پہلے ممبر سیلز ، ممبر لیگل اور ٹیکس اے سی پر مشتمل کمیٹی کی اجازت درکارہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ پر گرفتار شخص کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔





















