خرم دستگیرخان نے سماء نیوز کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پیچھے ہٹے گا، امریکہ کے ایران میں عسکری نہیں بلکہ سیاسی مفادات ہیں ، وہ رجیم چینج میں دلچسپی رکھتے ہیں، ایران میں ایسی حکومت آئے جو دوستانہ ہو، رضا شاہ پہلوی کی طرح جو امریکی مفادات کو آگے بڑھائے ۔
مکمل پروگرام دیکھئے:
خرم دستگیر کا کہناتھا کہ اسرائیل کے پاس بھی 40 سال سے زیادہ عرصہ سے نیوکلیئر ہتھیار ہیں، لیکن وہ ایران کو نیوکلیئر طاقت بننے سے روکنا چاہتے ہیں ، 2003 کے عراق پر حملے کے بعد اگر امریکہ ایران اسرائیل کی جنگ میں آتا ہے تو یہ اس کا بڑا بلنڈر ہوگا ، عراق میں امریکہ نے بہت نقصان اٹھایا ہے ۔
خرم دستگیر کا کہناتھا کہ ٹرمپ جنگیں ختم کرنےآئےتھے،لیکن غزہ اور روس،یوکرین جنگ ختم نہیں کراسکے، امریکی صدر اور سینٹرل کمانڈ کے صدر نے بھی پاکستان کا شکریہ ادا کیا، واضح ہے اسرائیل ایران کےخلاف کامیاب ہوا تو اگلاہدف پاکستان ہوگا، ایران پر حملے کے بعد سعودی عرب اورترکیہ میں خطرےکی گھنٹیاں بج رہی ہیں، امریکا کسی بھی قسم کے اصول پر چلنے کیلئے تیارنہیں، اسلامی ممالک کو سبق ملا ہے کہ بھارت ان کا دوست نہیں، امریکا نے ایران اسرائیل جنگ نہ روکی تو ہم عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ صدر مملکت اور فیلڈ مارشل کو ملکر نیٹو طرز کی اسلامی فوج تیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اوآئی سی غیر فعال ہے،ختم ہو جائے تو فرق نہیں پڑتا، اسلامی ممالک کو بھارتیوں کو اپنے ممالک سے بے دخل کر دینا چاہیے، دنیا کو اسرائیلی بم قبول ہے تو ایرانی بم بھی قبول کرنا چاہیے، دفاع صرف گوروں کا نہیں،ہمارا بھی حق ہے، دنیا 2بلاکس میں تقسیم ہو چکی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما صمصام بخاری کا کہناتھا کہ نیتن یاہو اور مودی دنیا کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہے ہیں، نیتن یاہو اور مودی مسلمانوں کے خلاف ہیں، پاکستان کی پوزیشن ایسی نہیں کہ ایران کے بعد ہمارا نمبر ہو گا، کوئی شک نہیں اسرائیل پاکستان کے خلاف ہے، اقوام عالم کو ایران اسرائیل جنگ کا مسئلہ حل کرنا چاہیے، پاکستان ایران اسرائیل جنگ میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ نیتن یاہو اور مودی پاکستان کے خلاف کچھ نہیں کریں گے،ہماری انٹیلی جنس جس طرح کی ہے شاید ایران کی نہیں تھی،اس لئےحملہ ہوا۔






















