وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ایک اہم اجلاس میں ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجروں کی گرفتاری کے حوالے سے اہم فیصلے کر لیے گئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے فنانس بل میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کو تاجروں کی گرفتاری کے اختیار دینے پر تحفظات کا نوٹس لیتے ہوئے مجوزہ قانون کا غلط استعمال روکنے کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔
پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجروں کی گرفتاری کے حوالے سے اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کی عزت اور توقیر ہمارے سر آنکھوں پر ہے اور انہیں بلاجواز ہراساں کرنا برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گرفتاری کا اختیار صرف اور صرف غیرمعمولی حجم کے ٹیکس نادہندگان تک محدود ہونا چاہیے اور اس حوالے سے چیک اینڈ بیلنس کا مؤثر نظام وضع کیا جائے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے قانون کا غلط استعمال روکنے کی شقیں فنانس بل کا حصہ بنائی جائیں اور اس معاملے پر پارلیمان میں موجود تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت بھی یقینی بنائی جائے۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور چیئرمین ایف بی آر نے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا کہ سیلز ٹیکس نادہندگان کی گرفتاری کا اختیار 1990 کی دہائی سے قانون کا حصہ ہے اور اسے مزید مربوط بنانے کے لئےمتعلقہ شقوں میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اجلاس میں طے پایا ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص کی گرفتاری کی اجازت تین ارکان پرمشتمل بورڈ دے گا اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازم ہوگا۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ 5 کروڑ سے کم کے ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص کو گرفتار نہیں کیا جاسکے گا تاہم اُس کے خلاف تحقیقات جاری رہیں گی اور تین نوٹسز ملنے پر متعلقہ اتھارٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کی صورت میں گرفتاری ہوگی۔
اجلاس میں طے پایا کہ ملزم کے بیرون ملک فرار یا ثبوث ضائع کرنے شبہ پر بھی گرفتار کیا جا سکے گا۔



















