سچ کی سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ وہ سامنے آکر رہتا ہے، جھوٹ کی گرد اسے جتنا دھندلا دے، وقت کا پہیہ جب گھومتا ہے تو سچ ایسی شان سے سامنے آکرکھڑا ہوجاتا ہے کہ جھوٹ کی بلند و بالا عمارتیں زمین بوس ہو جاتی ہیں۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ سچ دشمن کی زبان سے یوں برآمد ہوجاتا ہے جیسے رات کے سناٹے میں چراغ جل اٹھے، بھارت کی سیاست، خاص طور پر بی جے پی کی انتہا پسندانہ گلیوں میں گھومنے والا سبرامنیم سوامی جب کہے "پاکستان نے ہمارے پانچ طیارے گرائے تھے" تو یہ محض ایک اعتراف نہیں، بلکہ جھوٹ کے مندر میں سچ کی اذان کے مترادف ہے۔ ابھی بھارتی عوام سبرامنیم سوامی کو برا بھلا کہہ رہے تھے کہ ان کی فوج نے بھی پاکستان کی فضائی بالادستی تسلیم کرلی ہے ۔ انڈین چیف آف ڈیفنس جنرل انیل چوہان نے عالمی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا"اہم یہ نہیں کہ بھارت نے جہاز کھوئے ہیں ۔۔ اہم یہ ہے طیارے کیوں گرے؟ ہم نے فضائی لڑائی کے دوران غلطیاں کیں"۔
جنرل انیل نے پاکستان کے خلاف ناکام حکمت عملی بھی تسلیم کرلی۔ فرانسیسی فوج نے اسے بیس سال کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا۔ جب اس سطح پراعتراف سامنے آنے لگے تو سمجھ لیجیے جھوٹ کا قلعہ منہدم ہوچکا ہے۔ اورکیسے نہ ہوتا ، پاکستان نے جو طیارے گرائے یہ صرف مشینی دھات کے پنکھ نہیں تھےبلکہ بھارتی عسکری غرور، معاشی طاقت کا نشہ اور احساسِ برتری کے پر َتھے جو پاکستان کی فضائی دانش نے کاٹ ڈالے۔پاکستان ایئر فورس نے وہ کر دکھایا جو صرف عسکری طاقت سے ممکن نہیں تھا بلکہ حکمت، صبر، اور درست لمحے کے انتخاب کا ایک ایسا ماسٹر پیس تھا، جسے دنیا اب نصابوں میں پڑھائے گی۔اس کارنامے کا ٹریلر ہم 27 فروری 2019میں بھی دکھا چکے ہیں، جب بھارتی غرور کو ایک چائے کی پیالی میں سمیٹ کرلوٹا دیا گیاتھا۔
یہ فتح فقط آسمان پرنہیں، نظریات، بیانیوں اور پراپیگنڈے کی فضا میں بھی حاصل کی گئی، بریگیڈیئررحارث نواز نے 2019 کی کشیدگی کے دنوں میں میرے ریڈیو پروگرام میں کہا تھا "اگرابھینندن کے بعد بھارت نے مزید کوئی مہم جوئی کی تو اسے اندازہ نہیں ہم اسے حیران کردیں گے" اور آج پاکستانی مسلح افواج نے واقعتا صرف بھارت ہی نہیں پوری دنیا کو حیران کردیا، ساتھ ہی بھارت کے انتہا پسند حکمرانوں کو دوٹوک پیغام دیا ہے کہ چاہےتم ہمیں دشمن کہو، نفرت پھیلاؤ، سرحدوں پر توپیں لگاؤ،مگر ہم محبت اور امن کا پرچار کرتے رہیں گے، تمہاری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے رہیں گے، جیسے اختلافات کے باوجود پرویزمشرف نے تمہارے پردھان منتری کی نشست پر جاکرہاتھ بڑھایا تھا، اور یوں اپنا بڑاپن دکھایا کہ گویا تاریخ کے سیاہ دامن میں ایک چراغ رکھ دیا ہواور تم۔۔ تم نے اُس وقت بھی ظرف کی تنگ دامنی دکھائی، جیسے آج دکھا رہے ہو۔
ہم جنگ نہیں چاہتے، ہم محبت کے داعی ہیں، نہیں یقین تو پاکستان کا دورہ کرنے والے کسی بھی بھارتی شہری سے پوچھ لو، نہیں ماننا تو تمہاری مرضی، ہم دوسری صورت کے لیے بھی ہر دم تیاررہتے ہیں، اپنی سرزمین کی حرمت کے لیے ہر بارتمہیں وہ سبق دیں گےکہ تم اگلی جسارت تک اپنے زخم چاٹتے رہو گے، مہذب قومیں جانتی ہیں جنگیں صرف بارود سے نہیں جیتی جاتیں اس کے لیے سچائی، اخلاقی برتری، اورضمیر کی آواز کی بھی ضرورت ہوتی ہے، جب پاکستان دشمنوں کے حملوں کے باوجود امن کا پرچم بلند رکھتا ہےتو وہ دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہاں ہم ہی وہ قوم ہیں جو چپ رہ کر بھی گرجتی ہے، اور گرج کر بھی مہذب رہتی ہے!
سچ کا سورج جھوٹ کی چھاؤں پر حاوی ہوتا ہے، جنرل انیل چوہان اور سبرامنیم سوامی کا بیان، وقت کے صفحات پر ایک نشان عبرت ہے کہ حق کو دبایا جا سکتا ہے، مٹایا نہیں جا سکتا، ذرا سوچو، جب تمہارے اپنے پاکستان کی فتح تسلیم کررہے ہیں، تو تمہیں سوچنا چاہیے، نفرت کی زبان سے سچ کی آوازنکلنے کی کوئی تو وجہ ہے۔ اکھنڈ بھارت کے داعی تم ابھی بھی نہیں سمجھے!اس سے مزید کتنی دیر نظریں چراؤ گے؟ابھی وقت ہے نوشتہ دیوار پڑھو اور مل بیٹھ کر باہمی تنازعات کا کو ٹھوس حل نکالو، تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کے اصل مسائل پر توجہ دی جاسکے۔
پاکستانی افواج کو سلام، جنہوں نے فضاؤں میں دشمن کے غرور کی راکھ بکھیر دی اور سچ کو دشمن کی زبان سے آزاد کروا کر تاریخ کا حصہ بنا دیا۔






















