وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کا مسئلہ حل ہونا بہت ضروری تھا، کہا جا رہا تھا کہ ملک دیوالیہ ہونے جا رہا ہے، شرح سود میں کمی مثبت چیز ہے، موٹروے ایم 6 کے ساتھ ایم 10 بھی بننی چاہیے، موٹروے ایم 6 اور ایم 10 دونوں کو اکٹھا شروع کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سے اچھی میٹنگ ہوئی ، پوری این ایچ اے ٹیم اور سیکرٹری کے ساتھ وزیراعلیٰ سندھ سے ملے ، وزارت مواصلات کے سندھ کے عوام ، پاکستانیوں کیلئے کام کا بتایا ، موٹروے ایم 6 پرانا مسئلہ ہے، سیاسی جماعتوں نے اپنے ادوار میں موٹروے ایم 6 منصوبہ نظر انداز کیا، موٹروے ایم 6 کے ساتھ ایم 10 بھی بننی چاہیے، موٹروے ایم 6 اور ایم 10 دونوں کو اکٹھا شروع کر رہے ہیں، ان دونوں موٹرویز کو کراچی پورٹ سے منسلک کریں گے، موٹروے ایم 6 کے 2 سیکشنز کی فنانسنگ ہو چکی،3سیکشنز پر بات چیت جاری ہے، موٹروے ایم 6 تقریباً 400 ارب روپے کا پروجیکٹ،اس میں 5 سیکشن ہیں، موٹروے ایم 6 کا ہر سیکشن 60 کلو میٹر پر مشتمل ہے۔
انہوں ے کہا کہ عالمی ڈونرز،پاکستانی بزنس مین بھی ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں، طویل المدتی منصوبے ملکی ترقی،سرمایہ کاری کیلئے بہت اہم ہیں، موٹروے منصوبے میں سرمایہ کاری سے زیادہ بہتر کوئی مواقع نہیں، روڈ انفرا اسٹرکچر میں بہت مواقع ہیں، لیاری ایکسپریس وے کیلئے بھی ہماری مشترکہ ٹیم بن رہی ہے، مشترکہ ٹیم لیاری ایکسپریس وے کیلئے آپشنز پر غور کرے گی، ہیوی ٹریفک سے کراچی میں جانوں کا بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے، اگلے 15 دن میں فزیبلٹی بنا کر وزیراعظم کے سامنے پیش کریں گے، لیاری ایکسپریس وے پر انٹرچینجز کو بھی مزید بہتر کریں گے، وزیراعظم نے خصوصی طور پر کہا کراچی کے مسائل حل کرنے ہیں، کراچی کا مسئلہ ایک صوبے کا نہیں،پاکستان کا مسئلہ ہے۔






















