سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ ہفتہ کو سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اتوار کو، فواد چوہدری کو منہ پر کپڑا ڈال کر بکتر بند گاڑی میں اسلام آباد کچہری لایا گیا جہاں انہیں ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
فواد چوہدری کی عدالت میں پیشی کے وقت ان کے دونوں بھائی اور اہلیہ بھی موجود تھیں۔
سابق وزیر نے عدالت میں اپنی اہلیہ سے ملاقات کی اور عدالت سے استدعا کی کہ مجھے میرے وکلاء سے ملنے دیا جائے۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں وکلاء سے ملنے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے فواد چوہدری کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی لیکن ، ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور پولیس حکام کو سابق وزیر کا فوری طبی معائنہ کرانے کی بھی ہدایت کی۔
فواد چوہدری کیخلاف تھانہ آبپارہ میں ظہیر نامی شہری نے مقدمہ درج کرایا تھا جس میں ان پر نوکری دلانے کے لئے 50 لاکھ روپے لینے کا الزام عائد کیا گیا۔
مدعی کے مطابق پیسوں کے تقاضے پر فواد چوہدری سے تلخی ہوئی اور انہوں نے قتل کی دھمکیاں دیں۔
مدعی کے مطابق پیسوں کے تقاضے پر فواد چوہدری سے تلخی ہوئی اور انہوں نے قتل کی دھمکیاں دیں۔
کچہری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کی اہلیہ حبا فواد کا کہنا تھا کہ آج فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کیا گیا، ہمیں بتایا ہی نہیں گیا کہ انہیں کس کیس میں گرفتار کیا گیا، عدالت آ کر پتہ چلا کہ ان پر کیا ایف آئی آر ہے۔
حبا فواد کا کہنا تھا کہ حلفاً کہتی ہوں میرے شوہر نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا اور اگر انہوں نے ایسا کچھ کیا ہوتا تو کیا پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) کی حکومت انھیں چھوڑتی؟۔