گیڈرکی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے بھارت بھی کچھ اسی طرح تاریخی ہزیمت اور ذلت کا شکار ہوا پہلگام واقعے کے بعد اگلے چند منٹ میں ہی روایتی طریقہ اپنایا اور پاکستان پراس حملے کا الزام لگادیا اور انتہائی اقدام اٹھاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا۔۔ پاکستان نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن بنانے کی پیشکش کی چونکہ بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کا فیصلہ کرچکا تھا اس وجہ سے اس نے پاکستان کی اس سنجیدہ پیشکش کو ہی مسترد کردیا ۔
چھ اورسات مئی کو بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کیا، پاکستان نے بھارتی جارحیت پر عالمی برادری کو سفارتی محاذ پر یہ باور کرادیا کہ پہل بھارت نے کی ہے چونکہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ ہوا ہے تو اس کا نہ صرف جواب دیا جائے گا بلکہ وطن عزیز کے دفاع کو ہرقیمت پر یقینی بنایاجائے گا جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھارت کے جنگی طیارے مارگرائے اس میں رافیل کا تباہ ہونا جنگی تاریخ کا ناقابل فراموش واقعہ ہے۔
دس مئی کو پھر پاکستانی شاہینوں نے نہ صرف بھارت کا دفاعی سسٹم ناکارہ بنایا بلکہ فوجی تنصیبات، ائیر بیسز،آئل ڈپوز پر حملے کرکے دشمن کو دندان شکن جواب دیا ۔ پاکستان کے پوری قوت سے موثر جواب پر مودی حکومت اوربھارتی فوج بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی اور پھر امریکا کے منت ترلے شروع ہوگئے۔بھارت کی جارحیت کے بعد پاکستان کے جوابی ردعمل نے ہی پانسہ پلٹ دیا جس کے بعد امریکا کو درمیان میں آنا پڑا صدر ٹرمپ نے ایکس پیغام پر دونوں ملکوں میں جنگ بندی کی خبر دی جو چیخ چیخ کر اس بات کی گواہی تھی کہ بھارت پاکستان کی جوابی کارروائی سے خوفزدہ ہوگیا۔
پاکستان کی اس تاریخ ساز فتح کا جو باب رقم ہوا ہے جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا پاکستان کو اس حوالے سے بڑی سفارتی کامیابیاں ملیں جبکہ بھارت کا مقدر ذلت اور رسوائی ٹھری۔ امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر اپنے ثالثی کی پیشکش کی جس سے دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کی اہمیت اجاگر ہوئی اور وہ معاملہ فلیش پوائنٹ بن گیا ۔عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی پوزیشن اورخطے میں اس کا کردار مزید ابھر کرسامنے آیا ہے۔
جنگ سے پہلے اور جنگ کے بعد پاکستان کا بیانیہ انتہائی مظبوط ہے اور اسے پزیرائی مل رہی ہے جبکہ بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ بھارت جنگی میدان کے ساتھ سفارتی محاذ پر بھی بری طرح ناکام ہواہے۔ پاکستان کے برادر ملک ترکی، آذربائیجان اور دوست ملک چین کے ساتھ تعلقات کو نہ صرف مزید وسعت ملی بلکہ مضبوط ترہوئے
پاکستان کو ابھی مسئلہ کشمیر اور سندھ طاس معاہدے سے متعلق سفارتی محاذ پر ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
پاکستان لابنگ کرکے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر بحث کرانے کے لیے فوری اقدامات کرے اس سلسلے میں دوست ممالک کی مدد لی جائے تاکہ ایک بارپھر دنیا کو کشمیر کی اصل تصویر دکھائی جائے۔دوسرا محاذ سندھ طاس معاہدے سے متعلق عالمی فورم پر اس کی توجہ حاصل کرنا ہے کیونکہ اس پر کوئی شک نہیں کہ بھارت کی آبی جارحیت ایک مسلسل خطرہ ہے اور پاکستان اسے اپنی ریڈلائن قرار دیتے ہوئے اسے جنگی اقدام قرار دے چکا ہےْ
بھارت کی جانب سے یکطرفہ طورپر معاہدے کو معطل کرنا عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، کیونکہ پانی کے معاملے پر کشیدگی میں وقت کے ساتھ مزید اضافہ ہوگا اس لیے حکومت پاکستان پانی کے معاملے پر جارحانہ پالیسی اپنائے تاکہ بھارت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے اور بھارت کی آبی جارحیت کو ہرفورم پربے نقاب کیا جائے وزیراعظم کو چاہیے کہ اس اقدام کو اجاگرکرنے کے لیے وزیرخارجہ کو خصوصی ٹاسک دیں اور ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو عالمی فورمز پر اس معاملے کو زندہ رکھے۔
تعارف:
حسنین خواجہ شعبہ صحافت سے گزشتہ پچیس سال سے وابستہ ہیں مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات میں کام کرچکے ہیں ان دنوں سما ٹی وی میں بطور کنٹرولر نیوز اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔






















