عرب مانیٹری فنڈ اور اسٹیٹ بینک کے مابین ترسیلات زر میں سہولت کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوگئے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل چیئرمین آف دی بورڈ آف ڈائریکٹرز عرب مانیٹری فنڈ (اے ایم ایف) ڈاکٹر عبدالرحمٰن بن عبداللہ الحامدی اور گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے اے ایم ایف کے زیراہتمام ابوظہبی میں جمعہ کو ایک تقریب میں مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے۔
مفاہمت کی یادداشت کا مقصد سرحد پار ادائیگی کے نظام ’بونا‘ جسے اے ایم ایف کی زیر ملکیت عرب علاقائی ادائیگی کی کلیئرنگ اور تصفیے کی تنظیم ’اے آر پی سی ایس او‘ چلاتی ہے، اور پاکستان کے فوری ادائیگی کے نظام ’راست‘ کے درمیان تعاون کا فریم ورک قائم کرنا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ’راست‘ اور ’بونا‘ کو اس لیے منسلک کیا جارہا ہے کہ عرب خطے اور پاکستان کے درمیان ترسیلات زر کی منتقلی باضابطہ چینلز سے آسانی سے ہوسکے۔ اس اقدام سے افراد کے علاوہ کاروباری اداروں کو بھی فائدہ ہوگا کیونکہ نہ صرف فوری، محفوظ اور سستی سرحد پار ادائیگیاں ہوسکیں گی بلکہ عرب ممالک اور پاکستان کے درمیان معاشی، مالی اور سرمایہ کاری روابط بھی مضبوط ہوں گے۔
ڈاکٹر الحامدی نے مفاہمت کی یادداشت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ”راست کے ساتھ یہ سٹریٹجک اشتراک ’بونا‘ کے اس عزم کا اظہار ہے کہ مختلف خطوں کو باہم مربوط کرنے اور عرب خطے اور اس کے اہم عالمی شراکت داروں کے مابین اقتصادی، مالی اور سرمایہ کارانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اس اقدام سے اس مشترکہ نصب العین کا بھی اعادہ ہوتا ہے کہ رقوم کی سرحد پار ادائیگی کے جدید طریقے ایجاد کیے جائیں تاکہ افراد اور کاروباری اداروں کو محفوظ اور کارگر طریقے سے بیرونِ ملک سے فوری ادائیگی کی سہولت مل سکے“۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہمارا یہ بھی مقصد ہے کہ سرحد پار سے ترسیلات بھیجنے کی لاگت اور پراسیسنگ میں لگنے والا وقت کم کر کے ترسیلات بڑھائی جائیں۔
یہ اقدام بونا کے عالمی کردار کی توثیق ہے۔ عرب خطے کو اس کے اہم عالمی شریک ملکوں کے ساتھ مربوط کرنے میں بلند ترین معیارات کی پاسداری بونا کا طرہ امتیاز ہے جو کہ کونسل آف سینٹرل گورنرز میں موجود محترم شخصیات کا بھی نصب العین ہے۔
اس موقع پر ہم سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اور ان کے رفقاء کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس اقدام میں بنیادی تعاون کیا“۔ سٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ یہ مفاہمتی یادداشت ایک اہم تزویراتی کامیابی ہے جس سے پاکستان اور عرب خطے کے درمیان قریبی روابط کے دروازے کھلتے ہیں۔ سٹیٹ بینک اور عرب مانیٹری فنڈ کے درمیان یہ اشتراک ایک جدید ڈیجیٹل فنانشل سروسز ایکو سسٹم کے قیام کے مقصد کی تکمیل کے لیے ملکوں کے مابین ارتباط سے فائدہ اٹھانے کے ہمارے وژن کے مطابق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ادائیگی کے دونوں نظاموں کے ارتباط سے پاکستان میں باضابطہ ذرائع سے تیز رفتار، محفوظ اور بچت کے طریقے سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوگا۔ اس پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ عرب خطے میں 50 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور پاکستان کی کل ترسیلات زر کا تقریبا 55 فیصد حصہ عرب ممالک سے موصول ہوتا ہے، سٹیٹ بینک ضروری کام مکمل کرنے اور ’راست‘ اور ’بونا‘ کے درمیان رابطے کو کم سے کم وقت میں فعال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔