وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہم ایسی جگہ پہنچ گئے ہیں جہاں کا ہم نے سوچا نہیں تھا، سب کچھ تبدیل ہوگیا، پاکستان مسئلہ کشمیر اٹھانے میں کامیاب ہوچکا ہے۔
بھارت کے ’این ڈی ٹی وی‘ کو ایک انٹرویو میں وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے کہا کہ پاکستان کی خواہش کے مطابق امریکا بھی مسئلہ کشمیر میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہوگیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ثالثی اور دونوں ملکوں کے ساتھ بات چیت کرکے مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوا، ہمارے تعلیمی ادارے، ایئرپورٹس، سڑکیں سب کچھ بند ہیں، اب بھی لوگ خوفزدہ ہیں کہ آگے کیا ہوگا؟۔
وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے کہا کہ پاک - بھارت جنگ کی وجہ سے بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں لیکن اگر کچھ نہیں بدلا تو وہ پاکستان کا مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے کا منصوبہ ہے، پہلگام واقعے کے متاثرین کو انصاف نہیں ملا لیکن پاکستان کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے میں کامیاب ہوگیا۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام حملے نے مقبوضہ کشمیر کا تصور بدل کر رکھ دیا، یہاں لوگوں کے روزگار کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے، یہاں کے لوگوں کو پہلے ہی سرکاری نوکریوں میں مناسب حصہ نہیں ملتا، لوگ ملازمتوں کی تلاش میں ہیں لیکن وہ موجود نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پہلگام حملے کے خاموش متاثرین ہیں، جنہیں بہت بڑا نقصان ہوا ہے، یہ ایک ٹریجڈی تھی، گزشتہ چند روز میں کشیدگی کے دوران جنگی کارروائیوں نے ہمیں مزید متاثر کیا ہے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی وادی پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کشیدگی بڑھاتے ہوئے پاکستان میں مبینہ دہشت گرد کیمپوں پر حملوں کی دھمکی دی تھی، جس کے بعد بھارت نے آپریشن سندور کا اعلان کرتے ہوئے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب مریدکے، بہالپور اور آزاد کشمیر میں میزائل حملے کیے تھے۔
پاکستان نے 10 مئی کو آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا اور فجر کے وقت بھارت کیخلاف منہ توڑ جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی 26 دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے بعد امریکا اور دیگر ممالک نے دونوں حریف ملکوں میں جنگ بندی کرادی تھی۔






















