اپریل 2025ء میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر 3.2 ارب ڈالر رہیں۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ترسیلات میں 22 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ترسیلاتِ زر میں سالانہ بنیاد پر 13.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو کہ گزشتہ سال اپریل میں موصول ہونیوالے 2.81 ارب ڈالر کے مقابلے میں زیادہ ہے، تاہم ماہانہ بنیاد پر ترسیلات میں 22 فیصد کمی ہوئی، مارچ میں 4.1 ارب ڈالر موصول ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران ترسیلاتِ زر کا حجم 31.2 ارب ڈالر رہا جو کہ مالی سال 2024ء کی اسی مدت کے دوران موصول ہونیوالے 23.9 ارب ڈالر کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترسیلاتِ زر ملک کے بیرونی کھاتے کو سہارا دینے، پاکستان کی معاشی سرگرمیوں کو متحرک کرنے اور ترسیلات پر انحصار کرنیوالے گھرانوں کی دستیاب آمدن میں اضافہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ترسیلات زر کی مضبوط سطح کو دیکھتے ہوئے رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہے گا۔
اسٹیٹ بینک سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اپریل 2025ء میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے سب سے بڑی رقم بھیجی، جس کی مالیت 725.4 ملین ڈالر رہی، یہ رقم ماہانہ بنیادوں پر 26 فیصد کم تھی جبکہ پچھلے سال کے اسی مہینے میں بھیجے گئے 712.2 ملین ڈالر کے مقابلے میں 2 فیصد زیادہ تھی۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آنیوالی ترسیلات اپریل میں مارچ کے مقابلے میں 22 فیصد کم ہوکر 657.6 ملین ڈالر رہیں، جبکہ مارچ میں یہ رقم 841.9 ملین ڈالر تھی، سالانہ بنیادوں پر اپریل میں ترسیلات 21 فیصد تک بڑھیں، جبکہ پچھلے سال کے اسی مہینے میں 542.5 ملین ڈالر رپورٹ ہوئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ سے اپریل 2025ء میں ترسیلات 535.3 ملین ڈالر رہیں، جو مارچ 2025ء کے 683.8 ملین ڈالر کے مقابلے میں 22 فیصد کم ہیں، تاہم، سالانہ بنیادوں پر 33 فیصد زائد ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اپریل 2025ء میں امریکا میں مقیم پاکستانیوں نے 302.4 ملین ڈالر کی ترسیلات بھیجیں، جو مارچ 2025 کے مقابلے میں 28 فیصد کمی ظاہر کرتی ہیں۔





















