لاہور ہائیکورٹ نے اخباری خبر کو بطور ثبوت تسلیم کرنے کے حوالے سے قانونی نقطہ طے کردیا، 10 صفحات پر مشتبمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر رپورٹر خود عدالت میں پیش ہو تو اخباری خبر کو بطور وضاحتی ثبوت تسلیم کیا جاسکتا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ سال مظفرگڑھ میں قتل ہونیوالے صحافی اشفاق حسین کے ملزمان کی ضمانت منظور کرلی، ضمانت کیلئے اخباری خبر کو بطور وضاحتی ثبوت تسلیم کیا جاسکتا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے قانونی نکتہ بھی طے کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے دس صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اگر رپورٹر خود عدالت میں پیش ہوتو اخباری خبر کو بطور وضاحتی ثبوت تسلیم کیا جاسکتا ہے۔
جسٹس امجد رفیق نے صحافی اشفاق حسین کے قتل میں گرفتار ملزمان ثمر عباس اور رمضان کی درخواست ضمانت منظور کرلیں، اشفاق حسین کو گزشتہ سال مظفرگڑھ میں قتل کردیا گیا تھا۔
عدالت نے تفصیلی تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ضمانت کیلئے اخباری خبر کو بطور وضاحتی ثبوت تسلیم کیا جاسکتا ہے تاہم اخباری خبر کو ریکارڈ پر موجود دیگر ثبوت سے ملاکر دیکھنا ہوگا، صرف اخباری خبر کسی حقیقت کو پورے یقین سے ثابت کرنے کیلئے ناکافی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر خبر دینے والا رپورٹر عدالت میں پیش ہوتا ہے تو اسکی خبر کو قابل قبول ثبوت تسلیم کیا جائے گا۔
عدالت نے تحریر کیا کہ ایف آئی آر کے مطابق 15 مئی 2024ء کو صحافی اشفاق حسین اپنے بھائی کے ہمراہ گھر جارہے تھے، دو نامعلوم افراد نے صحافی اشفاق حسین کو گولیاں مار کر قتل کیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی صحافی کے قتل پر سخت نوٹس لیا تھا۔
بقول وکلاء اخباری رپورٹ کے مطابق پولیس نے 5 ماہ بعد صحافی اشفاق کے قتل کے ملزموں کو گرفتار کرلیا۔