وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارتی اقدامات کا پاکستان کی جانب سے جامع جواب دیا جائے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔
اس کے ساتھ ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ دیگر سفارتی اور سرحدی تعلقات کو بھی سخت کرنے کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیے گئے ہیں۔
بھارتی فیصلوں پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انڈس واٹر معاہدے سے یہ بہت دیر سے نکلنا چاہ رہے تھے، ورلڈ بینک کی چھتری کے نیچے یہ سب کچھ ہو رہا تھا، باقی جو ایشو بھارت نے اٹھائے ہیں کل میٹنگ میں دیکھیں گے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے جامعہ قسم کا ردعمل آئے گا، صبح قومی سلامی کمیٹی کا اجلاس ہے، جہاں تک میرا خیال ہے وہ اس معاہدے سے نہیں نکل سکتے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ معاہدے میں صرف بھارت اور پاکستان شامل نہیں، ہماری افواج نے بھارت کو جواب دیا تھا وہ سب کے سامنے ہے، سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی ملک اتنا دہشت گردی کا نشانہ نہیں بنا جتنا پاکستان بنا ہے۔