تحریک طالبان پاکستان کا دعویٰ کہ پاکستان کا نظامِ حکومت "غیر اسلامی" ہے اور تشدد کے ذریعے شریعت نافذ کی جائے گی، دینی، قانونی اور اخلاقی تناظر میں غیر منطقی اور اسلام کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹی ٹی پی کا آئین اور جمہوریت کو مسترد کرتے ہوئے تشدد کو "جہاد" قرار دینا اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح ہے۔
اسلامی تعلیمات بے جا بغاوت کو "فساد فی الارض" قرار دیتی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’ جس نے اپنے حاکم سے نافرمانی کی وہ مجھ سے جدا ہوا ‘ (بخاری)۔
فقہا کے مطابق بغاوت تب تک جائز نہیں جب تک حکمران کھلم کھلا کفر نہ کرے جبکہ پاکستان کا آئین اسلامی اصولوں پر مبنی ہے، شریعت کا نفاذ جبر کے بجائے حکمت، عدل اور اجتماعی رضامندی سے ہونا چاہیے۔
قانونی طور پر پاکستان کا آئین اسلام کو ریاستی مذہب قرار دیتا ہے اور شریعت کا نفاذ پارلیمنٹ کے ذریعے طے ہوتا ہے۔
ٹی ٹی پی کا غیر آئینی تشدد قانوناً غداری کے مترادف ہے۔
اخلاقی طور پر ٹی ٹی پی کا تشدد، خود ساختہ تعزیرات اور عوامی امن کی تباہی شریعت کے مقاصد یعنی عدل، رحمت اور انسانی حقوق کے منافی ہے۔
قرآن کا فرمان ہے: "دین میں کوئی زبردستی نہیں" (البقرہ:256) اور جبراً شریعت مسلط کرنا اسلام کے رحمت للعالمین کے تصور کو مجروح کرتا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ ٹی ٹی پی کا بیانیہ انتہا پسندی کا پردہ ہے جو پاکستان کی اسلامی اور جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے بلکہ قانونی اور اخلاقی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔