لاہور میں واقع تاریخی گردوارہ ڈیرہ صاحب میں 326 ویں خالصہ ساجنا دوس اور بیساکھی کی تقریبات عقیدت، محبت اور بھائی چارے کے دلنشین مناظر کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گئیں اور بھارت سمیت دنیا بھر سے آئے ہزاروں سکھ یاتریوں نے نہ صرف مذہبی مقامات پر حاضری دی بلکہ پاکستانی عوام کی مہمان نوازی کو عمر بھر کیلئے حسین یاد قرار دیا۔
جمعہ کی شام پنجاب حکومت کی جانب سے اور محکمہ انسانی حقوق پنجاب کے زیرِ اہتمام لاہور کے تاریخی حضوری باغ میں بھارتی پنجاب سے آئے سکھ یاتریوں کے اعزاز میں الوداعی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا نے میزبانی کی۔
تقریب میں آذربائیجان اور کینیڈا کے سفراء، امریکا کے سینئر سیاسی افسر اور دیگر اعلیٰ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی۔
صوبائی وزیر کی سماء ڈیجیٹل سے گفتگو
صوبائی وزیر سردار رمیش سنگھ اروڑا نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ اس تقریب کا مقصد دنیا بھر کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان میں مقیم سکھ برادری اور یہاں آنے والے یاتری مکمل طور پر آزاد، محفوظ اور باعزت ہیں اور ہم پاکستان کو مذہبی ہم آہنگی اور بین المذاہب رواداری کی مثال بنانا چاہتے ہیں۔ ‘
محکمہ انسانی حقوق پنجاب کے پبلک ریلیشن آفیسر رؤف حسن نے کہا کہ ’ یہ تقریب نہ صرف ثقافتی ہم آہنگی کی علامت ہے بلکہ پاکستان کے پرامن، روادار اور خوش اخلاق چہرے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ایک کوشش بھی ہے۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ محکمہ انسانی حقوق پنجاب اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور مذہبی آزادی کے فروغ کے لیے ہر سطح پر سرگرمِ عمل ہے۔ ‘
اس موقع پر تقریب میں موجود بھارتی سکھ یاتریوں نے پاکستانی حکومت اور عوام کی مہمان نوازی کو بے مثال قرار دیا۔
یاتریوں کی سماء ڈیجیٹل سے گفتگو
سرحدی ضلع ترن تارن صاحب کے قریب ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے 77 سالہ بلکار سنگھ نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ ’ یہ میرا پاکستان کا دوسرا سفر ہے، ہم امید کر رہے تھے کہ ہمیں مغربی پنجاب کے دیہاتوں کی زیارت کا بھی موقع ملے گا، میرا خواب ہے کہ ایک دن دونوں حکومتیں عوامی سطح پر رابطے بحال کریں اور پنجابیوں کے لیے ویزہ پالیسی کو آسان بنائیں۔ ‘
بلکار سنگھ نے بھارتی پنجاب میں جاری فلاحی اقدامات کا بھی ذکر کیا جن میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے مفت بس سروس، ہر گھر کے لیے ہر ماہ 300 یونٹ (ہر دو ماہ میں 600 یونٹ) مفت بجلی، اور کسانوں کے لیے کم از کم امدادی قیمتوں اور بجلی پر سبسڈی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
انہوں نے پاکستان اور پنجاب کی صوبائی حکومت کی جانب سے رواں سال سکھ یاتریوں کے لیے 7,000 ویزے جاری کرنے کے فیصلے کو ایک تاریخی قدم قرار دیا جو پچھلے تقریباً پچاس سالوں میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
’میرا بیسواں سفر ہے، لیکن اس بار دل اُداس ہے ‘
چندی گڑھ سے تعلق رکھنے والے 63 سالہ ترنجیت سنگھ نے اپنی بیسویں یاترا کے موقع پر دل کو چھو لینے والے جذبات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا ’ شکر ہے کہ ایک بار پھر گرو نانک دیو جی کی مقدس سرزمین پر حاضری کا موقع ملا لیکن اس بار دل میں ایک خلش ہے کیونکہ میری اہلیہ اس دنیا میں نہیں رہیں اور میں ان کی یاد کے ساتھ یہ یاترا مکمل کر رہا ہوں۔‘
ترنجیت سنگھ نے اپنی اہلیہ کے ساتھ کی جانے والی پہلی یاترا کے حوالے سے دلچسپ قصہ سنایا کہ ’ وہ اور ان کی اہلیہ جب پہلی بار پاکستان آئے تو انہوں نے ٹرین کا سفر کیا تھا اور دوران سفر ان کی اہلیہ نے کہا تھا کہ وہ دوبارہ کبھی پاکستان نہیں جائیں گی مگر جب وہ پاکستان پہنچیں اور انہوں نے پاکستانیوں کا پیار اور مہمان نوازی دیکھی تو انہوں نے کہا کہ وہ جب تک زندہ رہیں ضرور پاکستان کی یاترا کریں گی ‘۔
انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں عوامی رابطوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ’ اگر دلوں کو جوڑنا ہے تو لوگوں کو ایک دوسرے سے ملنے دینا ہوگا اور میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتا ہوں کہ پاکستان کے شہریوں کو بھی ویزے جاری کیے جائیں کیونکہ افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک اس طرف ایسی کشادگی دیکھنے کو نہیں ملی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ دونوں ممالک میں محبت، امن اور انسانیت کے جذبے سے بھرپور رابطے بحال ہوں۔
’ لاہور دل کو چھو گیا ‘
چندی گڑھ سے ہی تعلق رکھنے والے 34 سالہ ہرپال سنگھ نے پہلی بار پاکستان کا سفر کیا اور اسے زندگی کا ایک ناقابلِ فراموش لمحہ قرار دیا۔
انہوں نے بتایا ’ ہم نے جنوری میں ویزے کے لیے درخواست دی تھی لیکن روانگی سے صرف تین دن پہلے منظوری ملی اور جب اطلاع ملی تو اس قدر خوشی ہوئی جو لفظوں میں بیان نہیں ہوسکتی۔ ‘
انہوں نے لاہور کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ثقافت سے بھرپور، زندہ دل اور تاریخی رنگوں سے سجا ہوا لاہور واقعی دلکش ہے جبکہ پاکستان کا پنجاب دل کو چھو لینے والا ہے۔‘
دہلی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر پوجا دیوان نے بھی پاکستان میں سکھ یاتریوں کے لیے فراہم کردہ غیر معمولی سہولیات پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’ یہاں ہر قدم پر خلوص، احترام اور مذہبی آزادی کا ماحول دیکھنے کو ملا، جو قابلِ تحسین ہے۔‘
مریم اورنگزیب کا پنجابی میں خطاب
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اپنی پہلی پنجابی تقریر میں یاتریوں کو مبارکباد دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال 6,700 سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کیے گئے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے جبکہ انہوں نے اعلان کیا کہ پنجاب میں 45 گردوارے بحال کیے جا رہے ہیں اور کرتارپور کوریڈور کو مذہبی سیاحت کے عالمی مرکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے جہاں یاتریوں کو جدید سہولیات، موبائل سم کارڈز اور دیگر خدمات میسر ہوں گی۔
صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا کا خطاب
صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا نے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بابا گرو نانک دیو جی کے پیغامِ امن، محبت اور رواداری کو دنیا بھر میں پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا اور انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے اقلیت دوست اقدامات، بالخصوص "مائینارٹی کارڈ" کے اجرا کو تاریخی پیش رفت قرار دیا۔
رمیش سنگھ اروڑا نے یہ بھی اعلان کیا کہ ملک بھر میں بند گردواروں کی بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے تاکہ دنیا بھر سے سکھ یاتری اپنی روحانی جڑوں سے جڑ سکیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان سکھ یاتریوں کو زیادہ سے زیادہ ویزے جاری کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
صوبائی وزیر نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ’ پاکستان آنے والے سکھ یاتری دراصل امن کے سفیر ہیں جو محبت، بھائی چارے اور ہم آہنگی کا پیغام لے کر واپس جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں سیاحت میں 72 فیصد اضافہ ہو چکا ہے جو حکومت کی بین المذاہب پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
واہگہ پر الوداعی لمحات
بیساکھی کی روحانی تقریبات میں شرکت کے بعد 5 ہزار 803 بھارتی سکھ یاتری 19 اپریل کو واہگہ بارڈر کے ذریعے اپنے وطن واپس روانہ ہو گئے اور الوداعی موقع پر جذبوں کی ایک خوبصورت فضا قائم رہی جہاں یاتریوں نے پاکستان میں گزارے گئے دنوں کو یادگار قرار دیا۔
اس موقع پر صوبائی وزیر سردار رمیش سنگھ اروڑا، ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر، وفاقی وزارت کے اعلیٰ افسران، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے نمائندگان نے یاتریوں کو الوداع کہا۔
رہنما دہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی سردار دلجیت سنگھ نے کہا کہ ’ ہم نے پاکستان میں جو احترام، محبت اور انسان دوستی دیکھی وہ ناقابلِ بیان ہے اور ہم اس محبت کو بھارتی سرزمین تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔ ‘
شیرو مانی گوردوارہ پربندھک کمیٹی سے تعلق رکھنے والے سردار رویندر سنگھ نے پاکستان کو "ایک حقیقی اقلیت دوست ملک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ یہاں جو پیار، عزت اور امن ہمیں ملا، وہ ہماری برادری کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ ‘
واہگہ پر یہ الوداعی لمحات نہ صرف جذبات سے بھرپور تھے بلکہ پاکستان کے مثبت اور پرامن امیج کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کا باعث بھی بنے۔