نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی نےوزیراطلاعات کے ساتھ پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نےگیس مہنگی کرنے کے اعلان بعد نگران حکومت کی وضاحتیں پیش کیں۔
وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فیصلہ مجبوری کے تحت اور ملکی مفاد میں کیا گیا قیمتیں نہ بڑھاتے کو گیس کمپنیوں کو چار سو ارب روپے کا نقصان ہوتا۔ انہوں نےیہ بھی بتایا کہ تندوروں کیلئے گیس مہنگی نہیں کی اس لیے روٹی مہنگی نہیں ہونی چاہیئے، اضافے سے کسان اور ستاؤن فیصد گھریلو صارفین متاثر نہیں ہوں گے ۔
یہ بھی پڑھیں:۔ وفاقی کابینہ نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ مؤخر کر دیا
وزیر توانائی کے مطابق قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد گردشی قرض بھی مزید نہیں بڑھے گا ۔انہوں نے کہا کہ مجبوری میں اور ملکی مفاد کیلئے گیس مہنگی کرنے کا فیصلہ ضروری تھاگیس مہنگی نہ کرتے تو سوئی کمپنیوں کو ریونیو میں 400 ارب روپے نقصان ہوتا۔گیس کمپنیوں کا نقصان 10 برس پہلے 18 ارب سالانہ تھا جو گذشتہ برس 879 ارب ہوچکاہے۔
یہ بھی پڑھیں:۔ وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیدی
نگران وزیر توانائی محمد علی کا کہنا تھا کہ پٹرولیم سیکٹر کا نقصان اب 2100 ارب روپے تک پہنچ چکا ہےقیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد پٹرولیم سیکٹر میں گردشی قرض نہیں بڑھے گا57 فیصد گھریلو صارفین کیلئے ٹیرف برقرار، صرف فکسڈ چارجز 400 روپے کر دئیےگئے ہیںتندوروں کیلئے گیس مہنگی نہیں کی،اس لئے روٹی مہنگی نہیں ہونی چاہیےکھاد،یوریا پر بھی اثر نہیں پڑے گا تو کسان بھی متاثر نہیں ہوں گےقیمتیں بڑھنے میں تاخیر سے ہونے والا 65 ارب کا نقصان بھی پورا ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ رات گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا تھا گیس مہنگی کیقیمتوں کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا اوگرا کی سفارش پر وفاقی حکومت نے اضافے کی منظوری دی ہےای سی سی نے 23 اکتوبر کو گیس نرخ بڑھانے کی منظوری دی تھی وفاقی کابینہ نے معاملہ دوبارہ غور کیلئے ای سی سی کو بھیجا تھا ای سی سی نے کل ہی اجلاس میں دوبارہ جائزہ لیکر اضافے کی منظوری دی۔۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو