ایران اور امریکہ نے عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے والی ابتدائی بات چیت کے بعد اگلے ہفتے مذاکرات کے ایک اور دور پر اتفاق کر لیا گیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مسقط میں ہونے والے پہلے مرحلے کے مذاکرات خوش گوار ماحول اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہوئے ہیں ،مذاکرات میں ایران اور امریکہ کے اعلیٰ مذاکرات کاروں نے عمان کے وزیر خارجہ بدر بن حمد البوسعدی کی ثالثی میں ایرانی جوہری پروگرام اور اسلامی جمہوریہ پر عائد پابندیوں کے خاتمے سے متعلق اپنے اپنے حکومتوں کے مؤقف کا تبادلہ کیا۔
وزارت خارجہ نے بتایا کہ دونوں فریقوں نے آئندہ ہفتے بات چیت کے تسلسل پر اتفاق کیا ہے لیکن اس کی حتمی تاریخ نہیں بتائی گئی،دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی بالواسطہ بات چیت کے بعد ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جاتے وقت مختصر ملاقات کی، اس دوران عمانی وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔
یہ ملاقات کئی برسوں کے بعد پہلا باضابطہ رابطہ تھی، جس کی بنیاد صدر ٹرمپ کی ایرانی رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کو ارسال کردہ ایک ذاتی خط پر رکھی گئی، جس میں انہوں نے ایران اور امریکہ کے درمیان ایک ممکنہ معاہدے کے لیے مذاکرات کرنے کی درخواست کی تھی۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ 2018 میں ایران کے ساتھ ہونے والے سابق معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو چکے تھے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اگر امریکی فریق سنجیدگی اور نیک نیتی کا مظاہرہ کرے تو وہ سفارت کاری کو ایک حقیقی موقع دینے کے لیے تیار ہےایرانی وزارت خارجہ نے مذاکرات کو امریکہ کی سفارتی سنجیدگی جانچنے کا موقع قرار دیا ہے۔