اسلامی جمہوریہ پاکستان کے متفقہ آئین کو پارلیمنٹ سے منظور ہوئے آج 52 سال مکمل ہو گئے۔
10 اپریل 1973 کو منظور ہونے والا یہ آئین آج بھی پاکستان کے عوام کے حقوق کا ضامن اور قوم کی رہنما کتاب کے طور پر موجود ہے اور اس موقع پر ملک بھر میں آج "کانسٹیٹیوشن ڈے" منایا جا رہا ہے جو ہر پاکستانی کے لیے اپنے آئینی حقوق و فرائض کو سمجھنے کا ایک اہم دن ہے۔
آئین پاکستان کوئی عام دستاویز نہیں بلکہ یہ ہر شہری کو مساوات، جینے کی آزادی، منصفانہ سماعت (فئیر ٹرائل)، اور مذہبی آزادی جیسے بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ زبان و ثقافت کے تحفظ، معلومات تک رسائی، اور عوامی مقامات پر بلاتفریق شرکت کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
آئین کے تحت کوئی شخص ایک جرم پر دو بار قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا نہ ہی اسے غلام بنایا یا جرم کے اقرار پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
یہ تمام حقوق سپریم کورٹ کے باہر قائم آئینی یادگار پر کندہ ہیں جو ہر پاکستانی کے لیے ایک عظیم علامت ہے۔
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان 52 برسوں میں آئین کی بالادستی کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا، 26 ترامیم کے باوجود، اس کی روح کو مکمل طور پر نافذ کرنے میں رکاوٹیں حائل رہی ہیں، کئی مواقع پر آئین کو محض "کاغذ کا ٹکڑا" قرار دے کر اس کی خلاف ورزی کی گئی جبکہ بعض اوقات اس کی تشریح میں اداروں نے اپنی مرضی کے الفاظ شامل کرنے کے الزامات بھی سامنے آئے۔