پاکستان آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے ایرانی پیٹرول کی اسمگلنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اوگرا سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا اور اوگرا چیئرمین کو خط بھی لکھا ہے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین طارق وزیر علی نے اوگرا چیئرمین کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ایرانی پٹرول کی اسمگلنگ سے ملک کی معیشت کو بھاری نقصان ہو رہا ہے، حکومت کو ٹیکس اور ڈیوٹی کی صورت میں اربوں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہےجبکہ مقامی آئل کمپنیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ایسوسی ایشن کے اوگرا چیئرمین کو لکھے گئے خط کے مطابق اسمگل شدہ پٹرول غیر قانونی طور پر سستا ہونے کی وجہ سے نہ صرف مارکیٹ کو متاثر کر رہا ہے بلکہ مقامی روزگار کے مواقع بھی ختم ہو رہے ہیں اس غیر قانونی دھندے سے ماحولیاتی آلودگی اور قومی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
پاکستان آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ اس اسمگلنگ نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے ایف آئی اے اور ایف بی آر کے ساتھ مل کر مربوط کارروائی کی جائے، سرحدوں پر نگرانی سخت کی جائےاور غیر قانونی پٹرول پمپس کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔
طارق وزیر علی کا کہنا تھا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو توانائی کے شعبے میں عدم استحکام مزید بڑھے گا قانونی فریم ورک میں اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ اسمگلنگ کی روک تھام ممکن ہو سکے۔
انہوں نے اوگرا سے اپیل کی کہ وہ تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی کے تحت کارروائی کرے تاکہ پاکستان کی معیشت کو بچایا جا سکے اور آئل مارکیٹ کو مستحکم رکھا جا سکے۔