وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے تنازع پر کہا ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر نہروں کا معاملہ کونسل آف کامن انٹریسٹس (سی سی آئی) میں کیوں لے جائیں؟ اور انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک نہر پر ہنگامہ آرائی کی جا رہی ہے، تو باقی نہریں کہاں ہیں؟ کوئی ان کی بات کیوں نہیں کرتا؟ جبکہ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی نہیں چوری کرے گا اور یہ معاملہ تمام فریقین کے اتفاق رائے سے حل کیا جائے گا۔
سماء کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ نے دہشت گردی کے حوالے سے کہا کہ کوئی وجہ یا مطالبہ دہشت گردی کا جواز نہیں بن سکتا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دہشت گردوں نے افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں اور انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی حمایت اور فنڈنگ حاصل ہے، دہشت گرد دشمنوں کے ساتھ مل کر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنے معاملات ٹھیک کرنے چاہئیں، پچھلے 5 سے 6 سال کا ریکارڈ دیکھ لیں کون سیاسی مذاکرات سے انکار کرتا ہے؟۔
انہوں نے زور دیا کہ سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر معاملات پر بات کرنی چاہیے کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کا آپسی معاملہ ہے۔
رانا ثنا اللہ نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے معاملے پر کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو تعاون کرنا چاہیے، وہ جن 6 لوگوں کو ملاقات کے لیے بلائیں، ان کے علاوہ کسی کو جیل جانے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ لوگ ایسی صورتحال کیوں پیدا کرتے ہیں؟ اور انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو باعث عزت اور احترام قرار دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں خبر بنانے کے لیے یہ سارا کھیل رچایا جا رہا ہے۔
حج کے انتظامات کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ غلطی ہماری ہے یا وزارت کی، اس پر جزا و سزا بعد میں کر لیں، فی الحال حاجی بھیجیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ وزیراعظم کے سامنے مسئلہ اٹھایا جائے اور ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا کر سعودی عرب بھیجی جائے تاکہ معاملہ حل ہو۔
انہوں نے بتایا کہ 67 ہزار عازمین حج کی رقم سعودی عرب منتقل کی جا چکی ہے لیکن کابینہ کی جانب سے حج پالیسی کی منظوری میں ڈھائی ماہ کی تاخیر اور بروقت درخواستیں نہ لینے کی وجہ سے انتظامات میں مشکلات پیش آئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نجی حج آپریٹرز کو سرکاری اسکیم کے ساتھ درخواستیں لینے کی اجازت نہیں دی گئی اور اب حج آپریشن نجکاری کی طرف جا چکا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے تمام معاملات پر اتفاق رائے اور تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی اور انتظامی مسائل کو مل بیٹھ کر حل کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ تمام فریقین ایمانداری سے کوشش کریں۔