جیسے جیسے عام انتخابات قریب آرہے ہیں ملک کا سیاسی منظرنامہ بھی بدلنے لگا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی تحریک انصاف کے مؤقف کو کندھا دیتی نظر آرہی تو دوسری جانب پی ٹی آئی کو بھی سیاست میں رواداری کا کلچر یاد آگیا۔ مبصرین کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کے لیے نرم گوشہ اور تحریک انصاف کے وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات سیاسی منظرنامے پر تبدیلیوں کا اشارہ ہے۔
صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ سیاست میں ذاتی دشمنی کو اہمیت نہیں دیتے۔ اصولوں کی بنیاد پر جو اختلاف ہوگا وہ ضرور کرینگے۔ جہاں جہاں موقع ملتا ہے سمجھتے ہیں کہ وہ درست کہہ رہا ہے، جمہوریت کے لیے بہتر ہے، تو اس کی حمایت بھی کرتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما شہادت اعوان نے کہا کہ اگر میرا مخالف بھی کہتا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق بات کی جائے تو آپ اس کو یہ مت کہیں کہ محبت جاگی ہے۔ محبت ہم صرف اور صرف اپنے مذہب اور اپنے آئین سے کرتے ہیں۔
دوسری جانب رہنما تحریک انصاف سینیٹر ولید اقبال کا کہنا ہے کہ ہماری پوزیشن تو وہی ہے۔ اگر وہ ہمارے ساتھ آواز ملا رہا ہے تو ہم انہیں کیوں مسترد کریں۔ ۔صبح کا بھولا اگر شام کو واپس لوٹ آئے تو اس کو بھولا نہیں کہنا چاہیے۔
مسلم لیگ کے رہنما افنان اللہ نے کہا کہ معاملات اُن کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں تو اپنی سیاسی حکمت عملی کو ازسرنو مرتب کرنا ہوتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ہم لوگ ساتھ مل کے کام کریں بجائے اس کے کہ ایک دوسرے کے خلاف کام کریں۔
پیپلز پارٹی کے اراکین سمجھتے ہیں کہ وہ کسی جماعت نہیں بلکہ صرف آئین کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی بھی انہیں صبح کا بھولا کہہ کر اپنے کیمپ میں خوش آمدید کہنے کو تیار ہے۔