غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کو اپنے اپنے وطن واپس جانے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن سر پر آگئی، 3 اکتوبر کو دی گئی 28 روزہ مہلت کا آج آخری روز ہے جبکہ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ یکم نومبر کے بعد غیرقانونی غیرملکیوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
غیرقانونی غیرملکیوں سے نجات حاصل کرنے کا فیصلہ 3 اکتوبر کو اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا، ایرانی اور نائیجیرینز کے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں افغان باشندے بھی غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں، غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی جس کا آج آخری روز ہے، یکم نومبر سے ایسے غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ
وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے مطابق فیصلہ کیا گیا تھا کہ ہم یکم نومبر تک ان کو گریس پیریڈ دے رہے ہیں، ہمیں انفارمیشن دی گئی تھی کہ لوگ رضاکارانہ طور پر واپس جانا چاہتے ہیں، یکم نومبرتک جو جانا چاہتا ہے چلا جائے ، اس کے بعد کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
وزارت داخلہ حکام
وزارت داخلہ حکام کے مطابق اب تک کل ایک لاکھ 4 ہزار 481 افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی ہوچکی ہے جن میں مرد خواتین اور بچے شامل ہیں، افغانستان روانگی کے لیے 512 گاڑیوں میں 487 خاندانوں کی اپنے وطن واپسی عمل میں لائی گئی اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔
وفاقی دارالحکومت
وفاقی دارالحکومت سے ابتک 10 ہزار لوگ رضا کارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں ، آئی الیون میں موجود افغان بستی کو مکمل طور پرختم کر دیا گیا جہاں1600 افغان باشندےموجود تھے، مارگلہ ٹاون میں بنائی گئی کچی بستی کے ایک حصہ کو بھی ختم کر دیا گیا جہاں 22 افغان خاندان رہائش پذیر تھے۔
انتظامیہ کو احکامات
وزارت داخلہ نے یکم نومبر کے بعد غیرقانونی غیرملکیوں کو گرفتار کرکے ملک بدر کرنے کے حوالے سے پولیس اور مقامی انتظامیہ کو احکامات جاری کردیئے ہیں ، چیف سیکرٹریز کے صوبوں کو بھی یہی ہدایات دی گئی ہیں۔
صوبائی اور ضلعی افسران کو پراسیکیوشن کے اختیارات بھی تفویض کردئیے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ نے کہا ہے کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کے لئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں، غیر قانونی مہاجرین کو اپنےملک جانے کے لیے آج تک کی ڈیڈلائن تھی، ہزاروں کی تعداد میں تارکین واپس چلے گئے ہیں۔
وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ جو تارکین وطن نہیں گئے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور کارروائی کیلئےتیاریاں مکمل ہیں، کسی کےساتھ رعایت نہیں ہوگی۔
چمن
چمن سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور لیویز حکام کے مطابق 30 ہزار سے زائد افغان مہاجرین واپس جاچکے ہیں، مہاجرین کی پاکستان سے واپسی کے حوالے سے مساجد میں اعلان بھی کیے جا رہے ہیں۔
یواین ایچ سی آر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین پاکستان کے ترجمان قیصر آفریدی نے سماء کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ یواین ایچ سی آر پوری دنیا میں مہاجرین کو تحفظ اور ان کے حقوق کی بات کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 13 لاکھ مہاجرین رجسٹرڈ ہیں جن کے پاس پروف آف رجسڑیشن ہے، رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو پی او آر کارڈ اقوام متحدہ کے تعاون سے 2006-2007 میں حکومت پاکستان نے جاری کیے تھے، 52 فیصد رجسٹرڈ مہاجرین خیبرپختونخوا میں ہیں ، 3 لاکھ 30 ہزار بلوچستان میں ہیں۔
قیصر آفریدی نے بتایا کہ پنجاب میں ایک لاکھ 60 ہزار جبکہ 70 ہزار سندھ میں ہیں جن میں زیادہ تر کراچی میں مقیم ہیں، اسلام آباد میں تقریباً 8 لاکھ 40 ہزار ایسے لوگ ہیں جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈز ہیں، ان لوگوں کو حکومت کو 2017 میں رجسٹرڈ کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق 2021 سے پہلے ساڑھے سات لاکھ کے پاس رجسڑڈ نہیں، 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سات لاکھ لوگ پاکستان آئے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو