نہ جی بھر کے ٹھہرے،نہ برسات کی۔اس اگست میں بادلوں نے بھی کچھ ایسا ہی کیا۔ آتے جاتے دکھائی تو دیتے رہے۔مگر چند بوندیں برسا کر چلتے بنے۔معمول سے 66 فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔محکمہ موسمیات نے اگست کا تجزیاتی جائزہ جاری کر دیا۔
موسمیاتی تبدیلی کا اژدھا ساون بھادوں کے حسن کو بھی نگل گیا۔ برسات کا دل کہلانے والا مہینہ اگست بھی سوکھا سوکھا گزرگیا۔63سال میں دوسری بار اگست بھی خشک ترین مہینے کے طور پر ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق رواں سال بلوچستان میں اگست کا مہینہ خشک ترین رہا جبکہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں یہ 63 سال میں دوسرا خشک ترین مہینہ ثابت ہوا۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات ظہیر احمد بابر کا کہنا ہے کہ جولائی میں تو مون سون رین فالز نارمل یا نارمل سے زیادہ ہوئی ہیں، اگست خشک گیا ہے اور نارمل سے کافی حد تک بارشیں کم ہوئی ہیں،یہ 63 سالوں میں دوسرا خشک مہینہ ہے،اگست میں درجہ حرارت نارمل سے زیادہ رہے تھے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں ملک کا اوسط درجہ حرارت معمول سے 0.19 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔