پاک آئی ایم ایف معاہدہ معاشی صورتحال کی بہتری کا عکاس، وزیراعظم کی معاشی ٹیم کو شاباش، آرمی چیف سے اظہار تشکر۔ شہباز شریف نے بتایا ٹیکس وصولی کے ہدف میں کمی کی پیشکش مسترد کی، ٹیکس کلیکشن میں گزشتہ سال کی نسبت 26 فیصد اضافہ کیا، اپنی پرفارمنس سے آئی ایم ایف کو حیران کردیا، پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا شرط ہے امن قائم ہو، مخالفین نے منی بجٹ کا ڈھنڈورا پیٹا مگر ایسا کچھ نہیں ہوا، عام آدمی نے بہت تکالیف اٹھائیں ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل والٹ سے مستحقین کی امداد جاری ہے، 20 ارب میں سے 60 فیصد رقم ریلیز ہوچکی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی والدہ کے انتقال پر اظہار افسوس اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی والدہ کے انتقال پر دعا اور چیف آف آرمی اسٹاف سے اظہار تعزیت کیا گیا۔
وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا اسٹال لیول معاہدہ ہوگیا ہے، وزیر خزانہ، سیکریٹری فنانس، نائب وزیراعظم، وزیر منصوبہ بندی کو مبارکباد دیتا ہوں، احسن اقبال مدینہ میں اعتکاف پر بیٹھے ہوئے ہیں، آرمی چیف کا بھی اس میں پورا کردار ہے، دن رات کی محنت نہ ہوتی تویہ کامیابی جلدی حاصل نہ کر پاتے۔
ان کا کہا ہے کہ مخالفین نے اس پر ڈھنڈورے پیٹے کہ منی بجٹ آئے گا، مہنگائی عروج پر تھی، ان سب کا ہم نے سامنا کیا، جس نے جتنا بوجھ برداشت کیا، صوبوں کی بھی معاہدے میں شاندار خدمات ہیں، تمام صوبوں کے وزراء کا اس میں بہت کردار ہے۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ زرعی ٹیکس کے بغیر آئی ایم ایف نے آگے نہیں چلنا تھا، پنجاب نے سب سے پہلے پھر دیگر صوبوں نے زرعی ٹیکس پاس کروایا، آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام میں 1.3 ارب ڈالر کا آر ایس ایف بھی شامل ہے، اب 7 کے بجائے 8.3 ارب ڈالر بنتے ہیں۔
شہباز شریف نے آئی ایم ایف ٹیم کےتعاون کا شکری ادا کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال آئی ایم ایف کا ٹیکس ہدف 9 ٹریلین روپے تھا جو اس سال 12.9 ٹریلین ہے، ریونیو کلیکشن ٹیکس جی ڈی پی ٹارگٹ 10.2 تھی ہم نے 10.6 حاصل کیا، یہ 4 سال میں زیادہ ٹیکس کلیکشن ریشو ہے، ٹیکس کلیکشن شرح 9 فیصد تھی جو 10 فیصد سے زائد ہوئی۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہم نے آئی ایم کو ٹیکس کلیکشن میں کمی سے منع کیا، انہوں نے 12.1 کا کہا ہم بڑھا کر 12.3 پر لے آئے، وہ حیران ہوئے کہ ہم نے ٹیکس کلیکشن کو بڑھایا، ٹیم میں باقی 10 کام نہ کریں تو کپتان نے کیا کام کرنا ہے، پچھلے سال ٹیکس کلیکشن میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کھربوں روپے کے ٹیکس کے حوالے سے فیصلے پڑھے ہیں، قاضی فیصلہ کرے گا کس کا قصور ہے، 34 ارب روپے نئے میکنزم سے ریکور کئے جاچکے ہیں، کوئی جادوٹونہ نہیں ہے، اس میں ہمت اور کوشش شامل ہے، قطرہ قطرہ سمندر بنتا ہے، قطرہ پہلا ہے اور بھی بارش ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن پر تیزی سے کام جاری ہے، ایف بی آر میں پروفیشنل ٹربیونلز آرہے ہیں، بہترین لائرز ٹیکس کے حوالے سے کیسز لڑ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے سال کے 3 ماہ میں شوگر سیکٹر میں 12 ارب زیادہ آئے ہیں، امید ہے پوری چینی بکے گی تو 12 ارب زیادہ آئیں گے، کس طرح ہوسکتا ہے شادیاں باہر کے ممالک میں ہوں اور ٹیکس ہم نہ دیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ قومیں اس طرح بنتی ہیں قرضے لیتے جائیں؟، یہ ایک نئی رجیم ہے، نئی سوچ ہے، نیا پاکستان بنے گا، معاہدہ خوشی کا مقام نہیں ہے یہ قرضے ہیں، پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا شرط ہے امن قائم ہو۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دو صوبے دہشت گردی سے متاثر ہیں، دہشتگردی روکنے کیلئے فورسز کی جانب سے قربانیاں دی جارہی ہیں، امن ہوگا تو ترقی ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی میں کرپشن تھی ہم نے خاتمہ کیا، رمضان میں ہم نے ڈیجیٹل والٹ متعارف کروایا، 20 ارب میں سے 60 فیصد جاری کیا جاچکا ہے، بھٹو کو نشان پاکستان دیا گیا یہ ان کا حق بنتا تھا، انہوں نے نیو کلیئر پروگرام کی ابتداء کی تھی۔