ڈی آئی جی پنجاب پولیس شارق جمال کے قتل کا مقدمہ 2 ماہ بعد لاہور کے تھانہ نشتر قالونی میں درج کر دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مقتول ڈی آئی جی پنجاب پولیس شارق جمال کے اہلخانہ نے قتل کا الزام لگایا اور، تھانہ نشتر کالونی میں مقدمہ درج ہوا ہے۔ مقتول کے اہلخانہ نے مقدمے میں الزام عائد کیا ہے کہ مقتول کو نشہ آور زہر دے کر قتل کیا گیا ہے۔ شارق جمال کو ان کی ملازمہ قراۃ العین سمیت 5افراد نے منصوبہ بناکر قتل کیاہے۔
ڈی آئی جی کے اہل خانہ نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا ہےملزمان نے قتل کی واردات کو حادثے کا رنگ دینے کی کوشش کی ۔ملزمان کے خلاف ویڈیو اور موبائل کے میسجز بطور ثبوت موجود ہیںشارق جمال کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہورہی تھیںقتل کی و اردات کے دوران مقتول کےلاکر سے 8کروڑ روپے اور ڈالرز لوٹ لئےگئےتھے۔
FIR DIG Sharaq Jamal by Farhan Malik on Scribd
خیال رہے کہ گریڈ 20کے پولیس افسر ڈی آئی جی شارق جمال لاہور میں نجی فلیٹ پر پراسرار طور پرمردہ پائے گئےتھے ڈی آئی جی شارق جمال کی لاش ڈی ایچ اے فلیٹ نمبر 104اے تھانہ نشتر کالونی کی حدود سےملی تھی پولیس نے ایک مرد اور خاتون کو حراست میں بھی لیا تھا۔
ڈی آئی جی شارق جمال نے اپنے 2 ملازمین کو کام سے باہر بھیجا تھاواپسی پر انہوں نے ڈی آئی جی کو مردہ پایا ان کے اہل خانہ دوسرے گھر میں موجود تھےڈی آئی جی شارق جمال لاہور ڈیفنس کے رہائشی تھے مگر ان دنوں وہ نجی فلیٹ میں رہائش پذیر تھے۔انہیں ہسپتال لایا گیا تو منہ اور ناک سے خون بہہ رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:۔ لاہورکاہنہ میں معمولی تلخ کلامی پرفائرنگ،نوجوان جاں بحق
ڈی آئی جی کو ہسپتال لانیوالی خاتون قرۃ العین نے بیان دیا تھا کہ شارق جمال کی طبعیت ادویات سے رات دس بجے خراب ہوئی تھی حالت غیر ہوئی تو بارہ بجے اسپتال لیکر پہنچی،جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی تھی۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور عمران کشور نے بتایا تھاکہ سابق ڈی آئی جی شارق جمال کی موت کو پولیس اور اہل خانہ نے قدرتی موت قرار دے دیا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس کی جانب سے دفعہ 174کی کارروائی کر دی گئی ہےیعنی کیس کی انکوائری فل الحال بند کی جا رہی ہے اور زیر حراست خاتون اور ان کے ساتھی کو بھی رہا کیا جا رہا ہے۔
شارق جمال کون تھے؟
شارق جمال دھیمے مزاج کے حامل تھے اور اشعار بھی کہتے تھے۔محکمہ پولیس کے مطابق وہ پنجاب پولیس میں ایس پی، ایس ایس پی، ڈی پی او اور ڈی آئی جی کے عہدوں پر کام کرتے رہے۔انہوں نے ریلوے پولیس میں بطور ڈی آئی جی بھی فرائض سر انجام دیے۔ اس کے بعد ایک سال قبل وہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور تعینات ہوئےتھے۔بعد ازاں انہیں ڈی آئی جی ٹریفک تعینات کردیا گیا جہاں کچھ ماہ ڈیوٹی کرنے کے بعد وہ حال ہی میں گریڈ 21 میں ترقی کے لیے محکمانہ کورس کر کے واپس آئے تھے۔شارق جمال موت کے دنوں او ایس ڈی تھے اور کسی عہدے پر تعینات نہیں تھے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو