مالدیپ کے نومنتخب صدر محمد معیزو نے جلد سے جلد بھارتی فوج کو واپس بھیجنے کا اعلان کردیا، کہتے ہیں کہ اپنے ساحلوں سے انڈین فوجی اہلکاروں کو ’جلد سے جلد واپس بھیجنے‘ کیلئے اقدامات کروں گا، یہ میری خارجہ پالیسی کی اوّلین ترجیح ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں مالدیپ کے نومنتخب صدر محمد معیزو نے کہا کہ میں مالدیپ سے فوجی اہلکاروں کو جلد از جلد واپس بھیجنے کیلئے بھارت کے ساتھ کُھل کر اور تفصیلی سفارتی مشاورت کروں گا۔
محمد معیزو نے گزشتہ ماہ مالدیپ کے موجودہ صدر محمد صالح کو شکست دے کر صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، وہ 17 نومبر کو اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری توجہ فوجی اہلکاروں کی تعداد پر نہیں بلکہ اس بات پر ہے کہ یہ مالدیپ میں ہونی ہی نہیں چاہئے، ہم بھارتی حکومت سے بات کریں گے اور اس کیلئے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کریں گے۔
مالدیپ ایک ہزار سے زائد جزائر پر مشتمل ملک ہے، جس کی آبادی 5 لاکھ 21 ہزار ہے، اپنے محل وقوع کے لحاظ سے اسے کافی اہمیت حاصل ہے اور یہ ملک لگژری سیاحتی ریزورٹس کیلئے مشہور ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت اور چین دونوں نے مالدیپ کے انفراسٹرکچر میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے کیونکہ وہ یہاں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا چاہتے ہیں۔
مالدیپ کے ساتھ بھارت کے دیرینہ ثقافتی، اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات ہیں تاہم بھارت تردید کرتا رہا ہے کہ اس کا مقصد مالدیپ میں اپنی فوج رکھنا نہیں ہے۔
محمد معیزو نے کہا کہ وہ مالدیپ کی آزادی اور خودمختاری سے متعلق خدشات دور کرنے کیلئے بھارت کے ساتھ بحری بندرگاہ کی تعمیر کے معاہدے کی تفصیلات طلب کریں گے، ہمیں مختلف ممالک کے تعاون کی ضرورت ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا سیٹ اپ ہونا چاہئے جس میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کی ضرورت ہو۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ بھارتی قیادت میں ہمارے دوست اس بات پر متفق ہوں گے کہ احترام کا تعلق ہمارا مشترکہ مفاد ہے جو ناصرف مالدیپ اور بھارت کیلئے بلکہ بحر ہند کے خطے کے استحکام اور سلامتی کیلئے بھی فائدہ مند ہوگا۔
محمد معیزو کو پروگریسیو پارٹی آف مالدیپ کی قیادت والے اتحاد کی حمایت حاصل ہے جنہیں چین کے ساتھ قریبی تعلقات کیلئے جانا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ چین کے حامی یا کسی ملک کے مخالف نہیں تاہم چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔