ایشیا کپ دبئی کی بجایے سری لنکا میں کرانے کے معاملے پر صدر اے سی سی جے شاہ کاانوکھابیان سامنے آیا ہے۔
صدر اے سی سی نے تمام تر ملبہ دوسرں پر ڈالتے ہوئے کہا فل ممبرز ،میڈیابرائٹس ہولڈرز اور ان اسٹیڈیم رائٹس ہولڈرز پورا ٹورنامنٹ پاکستان میں کھیلنے پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے تھےیہ سب سیکورٹی خدشات اور ملک کی معاشی صورتحال کی وجہ سے تھا ۔
پی سی بی کے اے سی سی سے مل کر بنائے جانےوالے ہائی برڈ ماڈل کو تسلیم کیا ۔ بات اہم ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں متعدد تبدیلیاں ہوئیں بات چیت بھی اوپر نیچے ہوئی۔
یو اے ای میں 2022 میں کھیلا جانے والا ایشیا کپ ٹی ٹونٹی فارمیٹ کا تھا۔اس کا موازنہ 100 اوورز کے ون ڈے فارمیٹ سے نہیں کیا جا سکتا ۔
ٹیموں نے ستمبر کے مہینے میں یو اے ای میں ون ڈے میچز کھیلنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔ اگر دئبی میں میچز کا شیڈول ہوتا تو کھلاڑی تھکاوٹ کا شکار ہوتے اور انجری کے امکانات بڑھ جاتے ۔خاص طور اس وقت جب ورلڈکپ شروع ہونے والا ہے ۔ ایشیا کپ کے شیڈول کو کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ۔
مقصد صرف یہ تھا کہ ٹورنامنٹ میں اچھے مقابلے ہوں اور اسے کامیاب بنایا جائے۔ ورلڈ کپ سے قبل ٹیموں کے کھلاڑیوں کی صحت کا خیال رکھا گیا ہے تاکہ وہ مکمل تیار رہیں ۔