تصور کریں کہ آپ سمندر میں کشتی پر سفر کر رہے ہیں اور اچانک خرابی کی وجہ سے لگ بھگ تین ماہ تک لہروں کے رحم و کرم پر بھٹکتے رہیں، کوئی مدد نہ ملے تو کیا ہوگا؟ یہ سننا عجیب لگے گا، لیکن پیرو سے تعلق رکھنے والے 61 سالہ ماہی گیر میکسیمو ناپا کاسترو کے ساتھ ایسا ہی واقعہ پیش آیا جنہوں نے بحرالکاہل میں راستہ بھٹک جانے کے بعد 95 دن سمندر میں گزارے اور بالآخر زندہ حالت میں دریافت ہوگئے۔
میکسیمو ناپا 7 دسمبر 2024 کو پیرو کے جنوبی ساحلی قصبے میکرونا سے اپنی کشتی پر روانہ ہوئے تھے، سفر کے دوران خراب موسم نے ان کا راستہ روک دیا اور وہ واپسی کا راستہ تلاش نہ کر سکے۔
11 مارچ 2025 کو ایکواڈور کے ماہی گیروں کی ایک کشتی نے انہیں شمالی پیرو کے ساحلی پانیوں میں پایا اس وقت ان کی حالت انتہائی نازک تھی اور جسم شدید پانی کی کمی کا شکار ہو چکا تھا۔
نجات کے بعد میکسیمو ناپا نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے کیڑوں، پرندوں اور کچھوؤں کو کھا کر اور بارش کا پانی پی کر خود کو 95 دن تک زندہ رکھا۔
تاہم، آخری 15 دن وہ بغیر کھائے گزارے اور اس دوران اپنے خاندان کے بارے میں سوچتے رہے۔
ان کی بیٹی نے ایکواڈور کے ماہی گیروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا آپ نے میرے والد کی جان بچائی، اس کے لیے ہم آپ کے بے حد شکر گزار ہیں۔
میکسیمو کے خاندان اور ماہی گیروں کے کئی گروپوں نے انہیں تین ماہ تک سمندر میں تلاش کیا۔
ان کی بیٹی نے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا ہر گزرتا دن ہمارے لیے اذیت بڑھاتا رہا۔ میں اپنی دادی کی تکلیف سمجھ سکتی ہوں کیونکہ میں خود بھی ماں ہوں۔ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اور آخر کار انہیں ڈھونڈ لیا۔
ہسپتال میں کچھ دن زیر علاج رہنے کے بعد میکسیمو ناپا کو گھر جانے کی اجازت مل گئی۔
ان کا یہ معجزاتی بچاؤ نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پوری دنیا کے لیے حیرت اور امید کی ایک مثال بن گیا۔