پولیس کی جانب سے شہری کو مبینہ غیر قانونی حراست میں رکھنے کیخلاف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو 13 مارچ کو طلب کر لیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے شہری علی محمد کی درخواست پر سماعت کی، استفسار کیا کہ بتائیں کیا پولیس افسران گرفتار ہو چکے ہیں؟ ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے کہا پولیس افسران کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی گئی ہے۔ پولیس افسران کی شناخت کے لئیے درخواست گزار کو بلایا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔ ہم نے کال اپ نوٹس بھی بھیجا تھا مگر اس کا بھی جواب نہیں آیا۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ پولیس افسران نے بندہ اٹھایا۔ اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے۔ شناخت پریڈ کی ضرورت ہی نہیں۔ اغواہ برائے تاوان سنگین مسئلہ ہے۔
وکیل درخواست گزار کے مطابق ایس ایچ او اور ایس ایس پی سمیت تمام افسران اپنے عہدوں پر ہیں۔ صرف کاغذی کارروائی ہو رہی ہے ۔ اگر حقیقت ہوتی تو افسران عہدوں پر نہ ہوتے۔ ایس ایس پی کی کال ریکارڈنگ ہے۔ کیس واپس لینے پر پانچ لاکھ کی آفر کی گئی۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو تیرہ مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔