جہاں ایک طرف بھارت دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا اور پاکستان میں بھی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، وہیں اس کرہ ارض پر ایک ایسی جگہ بھی موجود ہے جہاں گزشتہ 96 سال سے کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا اور نہ ہی وہاں کوئی اسپتال موجود ہے۔
یہ حیران کن جگہ ویٹیکن سٹی ہے، جو دنیا کا سب سے چھوٹا ملک تسلیم کیا جاتا ہے۔
ویٹیکن سٹی جو صرف 118 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے کیتھولک چرچ کا روحانی اور انتظامی مرکز ہے جبکہ اس کی بنیاد 11 فروری 1929 کو رکھی گئی تھی اور اس کی آبادی 800 سے 900 افراد پر مشتمل ہے جن میں زیادہ تر پادری اور مذہبی رہنما شامل ہیں۔
اس ملک کے چھوٹے سائز اور مذہبی اہمیت کی وجہ سے یہاں نہ تو کوئی اسپتال بنایا گیا اور نہ ہی ڈیلیوری روم موجود ہے۔
نتیجتاً، گزشتہ تقریباً ایک صدی سے یہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا۔ بیمار افراد یا حاملہ خواتین کو علاج کے لیے قریبی روم کے اسپتالوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔
اسپتال کی عدم موجودگی کی وجہ ویٹیکن کا محدود رقبہ اور اس کی مذہبی حیثیت کو قرار دیا جاتا ہے، متعدد درخواستوں کے باوجود یہاں آج تک کوئی طبی سہولت قائم نہیں کی جا سکی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ویٹیکن سٹی میں دنیا کا سب سے چھوٹا ریلوے اسٹیشن بھی موجود ہے جو پوپ پیئس XI کے دور میں بنایا گیا تھا۔
اس میں 300 میٹر طویل دو ٹریک صرف کارگو کی ترسیل کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
دیگر نایاب مقامات
ویٹیکن سٹی کے علاوہ پٹکیرن جزائر جیسے علاقے بھی ہیں جہاں حالیہ برسوں میں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا۔
یہ برطانوی سمندر پار علاقہ ہے جس کی آبادی 50 سے بھی کم ہے، اسی طرح انٹارکٹیکا، جو سائنسی تحقیق کے لیے مختص ہے، وہاں بھی کوئی پیدائش ریکارڈ نہیں کی گئی۔
21 ویں صدی میں جہاں دنیا آبادی کے دباؤ سے نمٹ رہی ہے ویٹیکن سٹی جیسے مقامات اپنی منفرد خصوصیات کی وجہ سے حیرت کا باعث بنتے ہیں۔