دنیا میں کئی بہترین سفارت کار ہیں جو امریکن سفارتی مشنوں میں کام کرنے والوں کو مذاکرات کے دوران سر بھی نہیں اٹھانے دیتے بلکہ منطق و دلائل کیساتھ ایسی گفتگو کرتے ہیں کہ امریکن آفیشل کے پاس رضا مندی کے علاؤہ کوئی آپشن نہیں بچتا اور ایسے سفارت کار امریکہ کو ایک آنکھ نہیں بھاتے کئی تو امریکن رجیم چینج کی بھینٹ بھی چڑھ چکے ہیں اور کئی ابھی نشانے پر ہیں شاید وہ اپنی اچھی قسمت کی وجہ سے محفوظ ہیں۔
سابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف جو ایران کے نائب صدر بھی ہیں انھوں نے استعفیٰ دے دیا ہے وجہ انھوں نے فیملی کو دھمکیاں دینے اور ملکی سلامتی کو خطرہ ہونے کی بنا پر دیاہے۔ یہ دھمکیاں امریکہ کی جانب سے ہیں کیونکہ وہ دنیا کے بہترین سفارت کاروں میں سے ہے اور ذہین ترین انسان جو اپنے لب و لہجہ، نرم گفتار اور اپنی ذہانت کے بل بوتے کئی بار امریکی آفیشل کو ڈھیر کرچکا ہے اور سفارتی گفتگو کے ذریعے ایران کے سٹریٹجک مفادات حاصل کر چکا ہے۔
دوسرے نمبر پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف جو امریکہ کی خارجہ پالیسی کو کھل کر چیلنج کرتا ہے روس نے یوکرین پر حملہ کیا، سرگئی نے ایک ہی موقف رکھا کہ امریکہ و نیٹو روس کو اشتعال دلا رہے ہیں۔امریکہ اور نیٹو کا اصل مقصد روس کو کمزور کرنا ہے اور وہ یوکرین کو بطور آلہ استعمال کر رہے ہیں پوری دنیا نے سرگئی لاوروف کی بات کو سچ ہوتے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہےامریکہ نے روس پر شدید قسم کی پابندیاں لگا دیں لیکن سرگئی ذہین ترین انسان ہے اس نے مارکیٹ کا رخ ہی بدل دیا چین و دیگر اتحادیوں کیساتھ تعلقات بہتر کر لئے ہیں۔
تیسرے نمبر پر چین کے موجودہ وزیر خارجہ وانگ یی جو امریکہ کو چینی پالیسی، تائیوان کے معاملے اور تجارتی جنگ پر امریکہ کو کھل کر چیلنج کرتا ہے جب امریکہ نے چین پر تجارتی پابندیاں لگائیں، وانگ یی نے امریکن آفیشل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا اور ایک بیان میں کہا کہ امریکہ چین کی ترقی روکنا چاہتا ہے، لیکن وہ ناکام ہوگا۔ امریکہ ٹیرف لگا کر بھی وہ چیز حاصل نہیں کرپا رہا بلکہ چینی سفارت کار نے چین کی مارکیٹ کا رخ سینٹرل ایشن ممالک کی جانب بڑھا کر افغانستان کو بھی شامل کر لیااور اس نے اپنا یہ وعدہ مکمل کیا پھر امریکی اسپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تو اس پر کہا تھا کہ یہ اشتعال انگیزی ہے اور چین اس کا جواب دے گا۔پھر جواب ایسا دیاکہ چین نے تائیوان کے گرد فوجی مشقیں شروع کر دیں۔
چوتھے نمبر پر ولید المعلم شام کے سابق وزیر خارجہ ہےجو 2006 سے 2020 تک شام کے وزیر خارجہ رہے وہ بشار الاسد حکومت کے سخت حامی اور مغربی ممالک کے خلاف تھا، جب تک وہ شام کے وزیرخارجہ رہے رجیم چینج کی جرات کسی میں نہیں ہوئی روس اور ایران کے ساتھ شام کے اتحاد کو مضبوط کیا، شام پر لگی امریکی پابندیوں اور یورپی ممالک کی مداخلت کے بہت سخت تھا اس نے 2014 میں اقوام متحدہ میں کہا کہ شام مغربی سازشوں کے خلاف ڈٹا رہے گاجب تک ان کی وفات نہیں ہوئی اور شام ڈٹا رہا ہے۔
چار سفارت کار امریکہ کیلئے کیوں مشکل ہیں؟
سابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف جو ایران کے نائب صدر بھی ہیں انھوں نے استعفیٰ دے دیا ہے
سماء نیوز لائیو دیکھیں:
Live stream is currently unavailable. Please check back later or visit our YouTube channel directly.