بھارت کے شہر پورنیہ میں سوشل میڈیا کے استعمال نے ایک جوڑے کے درمیان تنازع کو اس قدر بڑھا دیا کہ معاملہ فیملی کونسلنگ سینٹر تک جا پہنچا۔
آج کل انسٹاگرام اور فیس بک جیسے پلیٹ فارمز کا بے تحاشا استعمال معاشرے میں عام ہو چکا ہے جہاں ریلز بنانا، تصاویر پوسٹ کرنا اور لائکس و کمنٹس کا انتظار لوگوں کے لیے تفریح اور ذہنی تسکین کا ذریعہ بن گیا ہے لیکن اسی شوق نے ایک جوڑے کے رشتے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شوہر اپنی بیوی کی شکایت لے کر پہلے پولیس اسٹیشن اور پھر فیملی کونسلنگ سینٹر پہنچا۔
شوہر نے بتایا کہ اس کی بیوی سوشل میڈیا پر اتنا وقت صرف کرتی ہے کہ وہ گھر والوں اور اس کے ساتھ وقت گزارنا بھول گئی ہے جبکہ شوہر نے الزام لگایا کہ بیوی انجان لوگوں سے چیٹنگ کرتی ہے، مختلف پوز میں تصاویر پوسٹ کرتی ہے اور خاندان کی پرواہ کیے بغیر سوشل میڈیا کو ترجیح دیتی ہے۔
اس نے کہا کہ نہ اسے اور نہ ہی گھر والوں کو بیوی کا یہ رویہ پسند ہے لیکن وہ کسی کی بات سننے کو تیار نہیں۔
دوسری جانب بیوی نے کونسلنگ سینٹر میں سب کو حیران کر دیا جب اس نے کہا کہ وہ اپنے شوہر کو چھوڑ سکتی ہے لیکن انسٹاگرام اور فیس بک پر تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کرنا نہیں چھوڑے گی۔
اس نے سوشل میڈیا کے استعمال کو اپنا ذاتی حق قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے اپنی مرضی سے تصاویر پوسٹ کرنے کی مکمل آزادی ہے۔
کونسلنگ سینٹر کے رکن اور ایڈوکیٹ دیپک کمار نے بتایا کہ خاتون کو بارہا سمجھانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ کسی کی بات ماننے کو تیار نہیں تھی اور خاتون نے دوٹوک کہا کہ وہ کسی بھی قیمت پر سوشل میڈیا چھوڑنے کو تیار نہیں، چاہے اس کے لیے اسے شوہر اور خاندان سے علیحدگی ہی کیوں نہ اختیار کرنی پڑے۔
جب دونوں کے درمیان صلح کی کوئی صورت نہ نکلی تو کونسلنگ سینٹر نے جوڑے کو واپس بھیج دیا۔
ایڈوکیٹ دلیپ کمار نے کہا کہ سوشل میڈیا جہاں لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے وہیں اس کا منفی اثر بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے رشتوں میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور خاندان ٹوٹنے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔