فتنہ الخوارج ایک طرف مساجد اور مدرسوں پر حملے کرتے ہیں دوسری جانب جب انکے خلاف سیکیورٹی فورسز کاروائی کرتی ہیں تو مساجد کو پناہگاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں
ریاست کو اب فتنہ الخوارج کےخلاف اپنی کاروائیاں مزید تیزکرنی چاہیے کیونکہ عوام بشمول علماء کرام ان کی شر سے محفوظ نہیں رہے،خیبرپختونخوا کے عوام خوارج کے خلاف آپریشنز میں ہر قدم پر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں ۔
فتنہ الخوارج عورتوں اور بچوں کو ڈھال بناتے ہیں،انکا مقصد پاکستان کےبچوں اورنوجوانوں کو علم سے محروم رکھنا ہے کیونکہ یہ کبھی سکولوں پر حملے کرتے تو کبھی مدراس اور مساجد پر حملے کرتے ہیں۔
فتنہ الخوارج نےمساجد کا تقدس پامال کرنے والے خوارج جنہوں نے مساجد کو دہشت گردی کے مراکز میں بدل دیا،کبھی مسجد میں دھماکہ کرتے ہیں، کبھی بازار میں، جہاں معصوم بچے، بزرگ اور خواتین شہید ہو رہے ہیں۔
فتنۃ الخوارج چپل کی روک تھام ضروری ہے، تاکہ پاکستان ایک پرامن ملک بن سکے،ہم کل کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں،جس میں کئی دینی علماء شہید ہوئے،جو ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ تھے
ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔