یورپی ممالک صدر زیلنسکی کی حمایت میں بول پڑے۔ صدر یورپی کمیشن نے ایکس پرلکھا ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں، یوکرینی صدر تنہا نہیں ۔
صدر یورپی کمیشن نے کہا کہ صدر زیلنسکی مضبوط اور بے خوف رہیں۔ جرمن چانسلر نے کہا یوکرین سے زیادہ کوئی امن کا خواہاں نہیں ۔ یوکرین جرمنی پربھروسہ کرسکتا ہے۔
اٹلی کی وزیراعظم کا کہنا ہے مغرب ہمیں کمزور اور ہماری تہذیب کا زوال دیکھنا چاہتا ہے۔ آسٹریلیا، اسپین، سویڈن، پولینڈ اور نیدرلینڈ کا بھی یوکرینی صدرسے اظہار یکجہتی۔ روسی وزارت خارجہ کا بھی ردعمل سامنے آگیا کہا امریکی صدر نے یوکرینی صدرکے رویے پر تحمل کا مظاہرہ کیا ۔
واضح رہے کہ واشنگٹن میں میڈیا نمائندوں کے سامنے یوکرینی صدرکی امریکی صدراورنائب صدر سے تکرار ہوتی رہی ۔ یوکرینی صدرزیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ بولے آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا۔ آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے صحیح سلامت نکل سکتے ہیں ۔ اگرآپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا عسکری ساز وسامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ دو ہفتوں میں ہی ختم ہوجاتی۔
اس دوران یوکرینی صدر جواب دینے کی کوشش کرتے رہے لیکن ٹرمپ نے بولنے نہ دیا ۔ امریکا کی توہین کا الزام بھی لگادیا۔ نائب امریکی صدرجے ڈی وینس نے یوکرینی صدرکوڈانٹ پلائی کہ تم نے امریکی صدرکا احترام نہیں کیا۔
ایکس پر پیغام میں ٹرمپ نے لکھا وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی سے معنی خیز ملاقات ہوئی، یوکرینی صدر امریکی ضمانت کے بغیرمذاکرات کیلئے تیار نہیں۔ وہ سمجھتے ہیں ہماری گارنٹی سے انہیں فائدہ ہوگا ۔ ہم کسی کا فائدہ نہیں امن چاہتے ہیں ۔ وہ جب تیارہوں تو واپس آسکتے ہیں۔ امریکی صدرکے ساتھ گرماگرمی کے بعد صدر زیلنسکی وائٹ ہاوس سے چلے گئے۔