اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے امیر مولانا حامد الحق سمیت 5 افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ نے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہد ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ عرفان اللہ محسود کا کہنا ہے مولانا حامد الحق حقانی کے جسد خاکی کو سی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق ابتدائی طور پر دھماکے کی جگہ سے 20 زخمیوں کو اٹھایا گیا، زخمیوں کو ایمبولینس میں طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کیا۔ شدید زخمیوں کو بہتر علاج کےلیے پشاور منتقل کریں گے۔
مولانا حامد الحق کے بیٹے نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے کے وقت سیکڑوں افراد مسجد میں موجود تھے اور دھماکے میں 4 سے 5 افراد کے جاں بحق ہوئے ہیں اور درجنوں زخمی ہیں۔
آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت 25 پولیس اہلکار سیکیورٹی پر تعینات تھے۔ حملے سے متعلق کوئی مخصوص تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم پست نہیں کر سکتیں، ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پُرعزم ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے نمازیوں کو نشانہ بنانے کے مکروہ فعل کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کہا کہ بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا مذموم اور گھناؤنا عمل ہے، دہشتگرد ملک و قوم اور اِنسانیت کے دشمن ہیں۔